نئی دہلی: پیغمبر اسلام پر قابل اعتراض تبصرے سے متعلق وزارت خارجہ نے جمعرات کو واضح کیا کہ قطر اور دیگر ممالک کو حکومت ہند کی رائے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر کہا ہے کہ کسی کی ذاتی رائے حکومت ہند کی رائے نہیں ہے۔ اس معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے ان ممالک کو بھی آگاہ کیا ہے کہ متعلقہ معاملے میں کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ قابل اعتراض تبصرے یا ٹویٹس کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے بھی ایران کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے دوران پیدا ہونے والے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ موضوع مذاکرات کے دوران سامنے نہیں آئے تھے۔ Hate remarks against the Prophet
بھارت نے پاکستان میں ہندو اقلیتوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کراچی میں جس طرح مندر میں توڑ پھوڑ کی گئی، ہم نے حکومت پاکستان کے سامنے اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے وہ یقینا ظلم کی مثال ہے۔ ترجمان سے سوال پوچھا گیا کہ دورہ پر آئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ ملاقات کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ ریمارکس کی خبریں اٹھائی گئیں، جس کا ایران کے بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔