مولانا محفوظ الرحمن فاروقی نے بتایا کہ مولانا ولی رحمانی اپنے وقت سے آگے کی سوچ رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ عام علماء سے ہٹ کر مولانا محترم نے نوجوانوں کو پروفیشنل کورسز میں داخلے کے لیے تعلیمی اداروں کا جال بچھایا رحمانی تھرٹی کے نام سے آئی اے ایس اور آئی پی ایس جیسے مسابقتی کراچی امتحانات کے لیے راہ ہموار کی مولانا اپنے کارناموں اور علمی خدمات کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
مولانا محفوظ الرحمن فاروقی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی ، مولانا محمد علی مونگیریؒ بانی ندوۃ العلماء کے پوترے ہیں۔ عالم اسلام میں اللہ تعالی نے آپ کو اس قدر شہرت عطاء کی کہ آپ کی خدمات کو پوری اسلامی دنیا تسلیم کرتی ہے۔
مولانا ولی رحمانی کی سیاسی خدمات بھی قابل قدر ہیں وہ دو مرتبہ بہار اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے 22 سال ایم ایل سی کی خدمات بھی انجام دی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے سیاسی زندگی کو خیر باد کہہ کر دعوت و تبلیغ کا کام شروع کیا اور خانقانہ رحمانیہ میں اپنے والد کے جانشین مقرر ہوئے۔