ملک کے تمام طبقات پر اکثریتی فرقہ کی سوچ اور روایت کو مسلط کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے All India Muslim Personal Law Boardجنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah Rehmani نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت ایک سیکولر، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک ہے، اسی اصول پر ہمارے ملک کا دستور مرتب ہوا ہے۔
اس تعلق سے انہوں نے ایک ٹویٹبھی کیا ہے کہ جس میں انہوں نے صاف طور پر کہا کہ 'حکومت سوریہ نمسکار کے مجوزہ پروگرام سے باز آئے۔ اور مسلمان طلبہ وطالبات ایسے پروگراموں میں شرکت نہیں کریں'۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولونا خالد سیف اللہ رحمانی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پیڈ پر ایک اپیل بھی جاری کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 'دستور ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں کسی خاص مذہب کی تعلیم دی جائے، یا کسی خاص گروہ کے عقیدہ پر مبنی تقریبات منعقد کی جائیں، مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت اس اصول سے ہٹتی جارہی ہے، اور وہ ملک کے تمام طبقات پر اکثریتی فرقہ کی سوچ اور روایت کومبینہ طورپر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اسی کا ایک مظہر یہ ہے کہ حکومت ہند کے انڈر سکریٹری وزارت تعلیم نے 75ویں یوم آزادی سالگرہ کے موقع پر 30 ریاستوں میں سوریہ نمسکار کا ایک پروجیکٹ چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں 30ہزار اسکولوں کو پہلے مرحلہ میں شامل کیا جائے گا۔ یکم جنوری2022 سے 7 جنوری 2022 تک کے لیے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، اور 26 جنوری کو 'سوریہ نمسکار' پر ایک میوزیکل پرفارمینس کا بھی منصوبہ ہے۔