متھرا:ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا کی درخواست پر 29 مارچ کو سول جج سینئر ڈویژن ایف ٹی سی کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم کے تحت سرکاری امین کو سروے کے لیے جانا پڑا۔ جیسے ہی حکم صادر ہوا، مسلم فریق نے اعتراضات اور دلائل دائر کر دیے۔ سماعت کے دوران عدالت نے سروے ملتوی کر دیا۔ ساتھ ہی کیس کی اگلی سماعت 18 اپریل کے بجائے 11 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔ معاملہ ملتوی ہونے کے بعد اب سرکاری امین شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کے لیے نہیں جائیں گے۔
29 مارچ کو ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا کی درخواست پر سول جج سینئر ڈویژن ایف ٹی سی کورٹ نے متنازعہ مقام کا سروے کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے بعد 3 اپریل کو عدالت نے سرکاری امین شیشو پال یادو کو رٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 17 اپریل تک متنازعہ مقام اور اس کے جغرافیائی محل وقوع کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ رپورٹ بناتے وقت مدعا علیہان کے وکیل بھی مذکورہ مقام موجود رہیں گے تاہم بدھ کو مسلم فریق کے اعتراض کے بعد عدالت نے سروے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
وشنو گپتا نے گزشتہ سال عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مغل حکمراں اورنگزیب نے مندر کو منہدم کرکے غیر قانونی شاہی مسجد بنائی تھی، اس مقام کا سروے سرکاری امین کرے اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ مدعی کے وکیل شیلیش دوبے نے اہم ثبوت کو عدالت سول جج سینئر ڈویژن ایف ٹی سی کورٹ میں پیش کیا تھا۔ اس کے بعد 8 دسمبر 2022 کو حکومت امین کی جانب سے متنازعہ مقام کا سروے کرانے کے احکامات دیے گئے۔ مدعا علیہ کے وکلاء نے ابھی تک عدالت میں کوئی اعتراض داخل نہیں کیا تھا۔ اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مدعی کے وکیل نے 29 اپریل کو ایف ٹی سی عدالت میں سابقہ حکم کو دوبارہ نافذ کیا اور حکم نامہ منظور کیا۔