اورنگ آباد کی مرزا مریم کو امریکی تنظیم ایوارڈ سے نوازے گی اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں دو سال میں لائبریریوں کا جال بچھانے والی آٹھویں جماعت کی طالبہ مریم مرزا کو 'امریکن مسلم فیڈریشن آف مسلم آف انڈین اوریجن' نے ایوارڈ سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مریم مرزا نے مہاراشٹر کے سیاحتی دارالحکومت کہلانے والے شہر اورنگ آباد کے 31 الگ الگ علاقوں میں 'محلہ لائبریری' قائم کی گئی ہے۔ مریم مرزا قوم و ملت کی دیگر بچیوں کیلئے رول ماڈل بن گئی ہیں اور اب ان کی اس پہل کی ستائش کی جارہی ہے۔ American Muslim Federation of Muslims of Indian Origin
مرزا مریم کو امریکن ایوارڈ سے نوازا جائے گا مرزا مریم جمیلہ مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد سے تعلق رکھتی ہیں اور اقراء پرائمری اسکول میں ہشتم(آٹھویں) جماعت کی طالبہ ہیں۔ وہ بہت پہلے سے کچھ منفرد کرنا چاہتی تھیں، مریم کے والد کتابوں کا کاروبار کرتے ہیں اور مریم والد کی دکان پر سے کتابیں اپنے گھر لا کر پڑھتی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران جب سارے اسکول بند تھے اور بچے اپنے گھروں میں ہی سمٹ کر رہ گئے تھے اسی دوران مریم میرزا نے اپنی سہیلیوں اور گلی کے بچوں کے لیے اپنی نجی تین سو کتابوں کی ایک الماری اپنے گھر کے باہر رکھ دی جو شہر کی پہلی محلہ لائبریری کہلائی۔
مرزا مریم کو امریکن ایوارڈ سے نوازا جائے گا مریم کے اس کام کو اس قدر سراہا گیا کہ ہر طرف سے اس طرح کی لائبریری شروع کرنے کی فرمائش کی جانے لگی، لوگوں نے لائبریری شروع کرنے کیلئے اپنا کمرہ، مسجدوں نے اپنی جگہ دینے کی پیشکش شروع کردی۔ مریم مرزا نے پہلی لائبریری جنوری 2021 میں قائم کی تھی اور دو سال کے عرصے میں اورنگ آباد کے مختلف محلوں میں تقریباً 31 لائبریریاں قائم کرچکی ہیں۔
امریکن مسلم فیڈریشن نے مریم مرزا کے اسی جذبہ اور حصولے کو دیکھتے ہوئے 31 دسمبر اور یکم جنوری کو دہلی میں منعقد ہونے جارہے اپنے پروگرام میں ایوارڈ سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد مریم مرزا کے اسکول اور والدین میں خوشی کا ماحول ہے۔ مریم مرزا کی یہ تحریک ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلائی جارہی ہے۔
مرزا مریم کو امریکن ایوارڈ سے نوازا جائے گا فاؤنڈیشن کے صدر مرزا عبدالقیوم ندوی کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں ملک کی بڑی بڑی لائبریریوں کو بچانا ہے، ان میں رکھیں کروڑوں کتابوں کو قارئین کو مہیا کرنا ہوگا، اس کے لیے ہمیں چھوٹی چھوٹی لائبرریاں قائم کرنی ہوں گی تاکہ بچوں میں مطالعہ کا ذوق پیدا کیا جاسکے۔ عبدالقیوم ندوی نے کہا کہ پرائمری و ہائی اسکول کے بچوں کا رشتہ کتابوں سے جوڑنا ہوگا، ان میں کتابوں کے تئیں بیداری اور شوق پیدا کرنا ہوگا، تبھی یہ بچے بڑی بڑی لائبریوں میں بھی جاکر کتابوں سے استفادہ کرسکیں گے۔
عبدالقیوم ندوی کا کہنا ہے کہ مریم مرزا کی تحریک کا سب سے بڑا فائدہ ہوا کہ اردو و دیگر علاقائی زبانوں کو قاری مل رہے ہیں، زبانوں کو فروغ حاصل ہورہا ہے، ہزاروں کی تعدادمیں بچے ان لائبریوں سے کتابیں اپنے گھروں میں لے جارہے ہیں، گھروں میں چھوٹے بڑے بھائی بہن، والدین اور بڑے بزرگ بھی بچوں کو یا تو پڑھ کر سنا رہے ہیں یا سن رہے ہیں۔ مریم مرزا کی محلہ لائبریری کی شروعات بھلے ہی چھوٹی تھی لیکن ملک اور بیرون ملک کے لوگ بھی مریم مرزا کے اس کارنامے کی ستائش کر رہے ہیں۔