اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان انسداد شادی اطفال (ترمیمی) Prohibition Of Child Marriage بل 2021 لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد غور وخوض اور سفارشات کے لیے حکومت نے اسے مجلس قائمہ یعنی اسٹینڈنگ کمیٹی Marriage Bill Sent To Standing Committee کے پاس بھیج دیا گیا۔
منگل کے روز مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال اسمرتی ایرانی نےایوان میں اس بل کو پیشکرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ یہ بل انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی شادی وطلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955 اور فارن میرج ایکٹ 1969میں شادی کے فریقین کی عمر کے حوالے سے کیے گئے نظم میں ترمیم کرے گا۔ اس میں خواتین کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کو شادی کی عمر کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
اسمرتی ایرانی نے کہا کہ آزادی کے اتنے برسوں کے بعد مرد اور عورت کو شادی میں مساوی حقوق کی ضرورت ہے۔ یہ ترمیم مرد اور عورت دونوں کو 21 برس کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ' سنہ 2015 سے 2020 تک، ہم نے 20 لاکھ بچوں کی شادیوں کو روکا۔ 18 برس سے کم عمر کی 23 فیصد لڑکیوں کی شادی قبل از وقت ہو جاتی ہے۔ 15 سے 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد حاملہ پائی گئی۔
اسمرتی ایرانی نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں ملک کے مذہبی، سماجی اور معاشی مسائل کو سمجھتی ہوں۔ یہ بل سپریم کورٹ کی نظر میں غیر جانبدارہے۔ تمام مذاہب کی خواتین کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔
ایرانی نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کو ان کے مساوی حقوق سے روک رہے ہیں۔ جو ارکان ایوان میں اتنا اہم بل پیش کرتے وقت ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں وہ خواتین کی توہین کر رہے ہیں۔