نالندہ: بہار کے نالندہ میں ایک بار پھر تشدد کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ دو مختلف مقامات پر ہنگامہ آرائی کی خبر ہے۔ معلومات کے مطابق پہاڑ پورہ علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ جاری ہے۔ اس فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں ایک نوجوان اور ایک بزرگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بنولیا علاقے میں پتھراؤ ہوا ہے۔ جس میں ایک پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
گولی لگنے سے زخمی ہونے والوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ زخمی کے بھائی نے بتایا کہ وہ اپنے گھر جا رہا تھا کہ اسی دوران فائرنگ شروع ہو گئی۔ دونوں کو زخمی حالت میں بہار شریف صدر اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تھانہ سوہسرائے کے علاقے خاص گنج میں دو گروپوں میں لڑائی اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ جس میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر زخمی ہوئے ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ پورے شہر میں اب بھی خوف و ہراس کا ماحول ہے،
ساسارام میں اسکول 4 اپریل تک بند:ساسارام میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔ پولیس انتظامیہ امن کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ ساسارام نگر کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کو شام 4 اپریل تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام کوچنگ بھی بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ ڈی ای او نے اس کے لیے ایک لیٹر جاری کیا ہے۔
بتا دیں کہ بہار شریف میں رام نومی کے موقع پر جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان پرتشدد تصادم کے بعد شرپسندوں نے ایک گودام کو آگ لگا دی تھی۔ آگ لگنے کے 15 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی فائر بریگیڈ کی ٹیم اس گودام کی آگ پر قابو نہیں پا سکی ہے، آگ وقفے وقفے سے بھڑک رہی ہے۔ گودام میں رکھا 5 کروڑ مالیت کا سامان مکمل طور پر جل کر راکھ ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پورے بہار شریف میں 2 درجن سے زائد دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی اور زبردست توڑ پھوڑ کی گئی۔ کئی دکانیں بھی مکمل طور پر لوٹ لی گئیں۔
مسلم میرر کے رپورٹ کے مطابق نالندہ ضلع کے ایک گاؤں بہار شریف میں رام نومی کے موقع پر ایک مسجد کو آگ لگا دی گئی۔ ہجوم نے قصبے میں مسلمانوں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا۔ وہیں اس معاملے پر ٹویٹر پر بھی متعدد ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں۔ میر فیصل نام کے ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا ہے کہ بہار کے نالندہ میں افطار کے دوران رام نومی کا جلوس نکل رہا تھا، اسی دوران دو گروپوں میں جھگڑا ہو گیا۔ مساجد پر پتھراؤ کیا گیا اور مورار پور مسجد کو ہندوتوا کے ہجوم نے نذر آتش کر دیا۔
وہیں اس معاملے پر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی دکانوں، مکانات، گاڑیوں اور ایک قبرستان کو آگ لگا دی گئی ہے۔ اس معاملے پر مسجد کے امام نے صحافیوں کو بتایا کہ مسجد سے تقریباً 500 میٹر آگے دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا۔ مسجد کے ارد گرد سب کچھ نارمل تھا۔ مسجد ایک موڑ پر واقع ہے اور ارد گرد کے علاقے میں کوئی مسلم کمیونٹی نہیں ہے۔ یہ معلوم ہونے کے بعد کہ مسجد ویران ہے، شرپسندوں نے مسجد پر حملہ کر دیا۔