مالیگاؤں میں مسلم مجاہدین آزادی کی یادگار کے طور بنائی گئی عمارت پر ابھی تک ان شخصیات کے نام کندہ نہیں کئے گئے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
شہیدوں کی یادگار نامی عمارت پر مسلم مجاہدین آزادی کے نام کندہ کرنے کا معاملہ کئی برسوں سے یا یوں کہئیے دہائیوں سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مجاہدین آزادی کا نام شہیدوں کی یادگار نامی عمارت پر تحریر کیا جائے لیکن ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور معاملہ اب بھی ہنوز برقرار ہے۔
حالانکہ اس بارے میں ہر سیاسی رہنما وعوے وعید کرتے ہیں کہ وہ مسلم مجاہدین آزادی کا نام شہیدوں کی یادگار عمارے پر تحریر کروائے گا لیکن یہ سب محض ایک جملہ ہوتا ہے جبکہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ مالیگاؤں کی عوام کو بھی ایک سال میں محض دو مرتبہ ہی شہیدوں کی یاد آتی ہے۔ ایک یوم آزادی اور دوسرا یوم جمہوریہ کے موقع پر۔ ان دو دنوں کے علاوہ عوام کو مالیگاؤں کے مسلم مجاہدین کی بالکل بھی یاد نہیں آتی۔
اس معاملے میں شہر کے معروف سماجی کارکن رضوان بیٹری والا نے دعویٰ کیا تھا کہ 26 جنوری کو دوپہر 12 بجے تک شہیدوں کی یادگار پر مجاہدین آزادی کا نام سرکاری طور پر تحریر نہیں کیا گیا تو وہ خود اپنے ہاتھوں سے ان کا نام تحریر کریں گے۔
رضوان بیٹری والا اپنے دعوے کے مطابق یوم جمہوریہ کے موقع پر قدوائی روڈ پر واقع شہیدوں کی یادگار پر پہنچے اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا وہاں شہیدوں کے رفقاء بھی حاضر تھے۔
رضوان بیٹری والا نے پہلے شہیدوں کی یادگار پر صاف صفائی کی اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا،
اس دوران موصوف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جب تک شہیدوں کی یادگار پر مالیگاؤں کے مسلم مجاہدین آزادی کے نام درج نہیں کیے جائیں گے تب تک ہماری تحریک جاری رکھی گئی کیونکہ یہاں شہیدوں کا نام نہ لکھا جانا ان کی خدمات کی بے عزتی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم ایسا مانتے ہیں کہ کارپوریشن اس معاملے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ ہم ان شہیدوں کو انصاف دلانے کے لیے آئندہ دنوں تحریک جاری رکھتے ہوئے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ شہدا کے نام یہاں کندہ کئے جائیں کیوں کہ شہیدوں کے ورثاء کے پاس تمام ثبوت اور سرکاری دستاویزات موجود ہیں جو حکومت کی جانب سے مہیا کیے گئے ہیں۔
رضوان بیٹری والا نے کارپوریشن انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہیدوں کے نام پر دی جانے والی جگہ کہاں ہے ان کے ورثاء کو ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی دور حکومت میں آزادی کی جدو جہد کے دوران سب سے پہلے مالیگاؤں کے زمینی قلعے پر ہی ترنگا پرچم لہرایا گیا تھا اور تین دنوں تک آزاد ہند حکومت بنائی تھی اور اس دوران سات مسلم مجاہدین آزادی نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا لیکن آج تک ان شہیدوں کے نام تحریر نہ کئے جانے کی وجہ سے ایک طرح سے شہیدوں کی قربانی کو فراموش کرنے کے مترادف ہے۔
رضوان بیٹری والا نے کہا کہ تمام ثبوت اور سرکاری دستاویزات کے باوجود آزادی کی یادگار پر شہدا کا نام تحریر نہ کیا جانا افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 26 جنوری کو دوپہر 12 تک پرانی شہیدوں کی یادگار پر مجاہدین آزادی کا نام نہ تحریر کئے جانے پر عوام اپنے ہاتھوں سے نام تحریر کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا شہیدوں کی یادگار ایک بار پھر محروم رہ گئی۔
رضوان بیٹری والا نے کہا کہ کارپوریشن نے تحریری طور پر کہا ہے کہ کچھ دن انتظار کیا جائے آئندہ 15 اگست 2021 کو اعزاز و قانونی طور پر شہیدوں کی یادگار پر شہداء کا نام تحریر کیا جائے گا۔