گجرات اسمبلی الیکشن کے نتائج کا اعلان ہوچکا ہے اور عوام کا مینڈیٹ واضح ہے۔ عوام نے 27 سال کی بی جے پی حکمرانی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نہ صرف اکثریت سے نوازا بلکہ 150 سے زیادہ سیٹوں پر اس کے امیدواروں کو کامیاب کیا۔ گجرات کے عوام نے بی جے پی کو اتنی اکثریت دی ہے جو آج سے پہلے گجرات میں کسی پارٹی کو نہیں ملی۔ بی جے پی کی اس شاندار کارکردگی کی کئی وجوہات ہیں لیکن گجرات میں کانگریس کی بدترین کارکردگی کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔ BJP Victory in Gujarat
بھارتیہ جنتا پارٹی نے گجرات اسمبلی الیکشن میں شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 150 سے زائد نشستوں پر کامیابی درج کی۔ اس رپورٹ میں جانتے ہیں کہ آکر کس فارمولے پر عمل کرتے ہوئے بی جے پی نے گجرات میں اتنی بڑی کامیابی کی اور اس کامیابی کی بڑی وجوہات کیا ہیں۔ Reason Behind BJP Gujarat Victory
وزیراعلیٰ تبدیل کرنا: یہ ستمبر 2021 تھا۔ بی جے پی لوگوں کے ذہنوں پر بوجھ اور موجودہ ریاستی چہروں کے ووٹروں میں تھکاوٹ اور حکومت مخالف سوچ کے خلاف جدوجہد کر رہی تھی۔ لیکن پھر 11 ستمبر کو نریندر مودی نے وزیر اعلیٰ وجے روپانی اور ان کی پوری کابینہ کو تبدیل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ وزیر اعلیٰ اور وزراء کا نیا سیٹ تیار کیا اور اس اقدام نے ریاست میں بی جے پی کے خلاف عوامی غصے کو ختم کیا۔ پارٹی نے اس حکمت عملی کو پہلے اتراکھنڈ اور کرناٹک میں بھی کامیابی سے آزمایا تھا۔ اس ساتھ ریاست گجرات میں بھی ایک نئی شروعات کی گئی۔ ریاستی قیادت کے پورے نئے سیٹ اور بھوپیندر پٹیل کو وزیراعلیٰ بنانے کے ساتھ نئی شروعات کی۔ اس نے گجرات میں پٹیل برادری کو بھی تسلی دی، جسے آنندی بین پٹیل کے بعد دوبارہ پٹیل برادر کا وزیراعلیٰ ملا جبکہ 2020 سے نئے ریاستی سربراہ کے طور پر سی آر پاٹل نے بھی عوام اور پارٹی کو نئی توانائی دی۔
پاٹیداروں کی بی جے پی میں واپسی: گجرات میں 13 فیصد رائے دہندگان پاٹیدار ہیں اور اس ووٹ نے نے بی جے پی کامیابی دلائی کیوں کہ پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ یہ پاٹیدار ووٹرز اس سے کئی زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور 2017 میں کانگریس کو جیت دلانے میں ان کا بڑا ہاتھ جب کانگریس نے 77 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ بی جے پی 99 سیٹوں تک ہی پہنچ سکی تھی۔ پاٹیدار 1995 میں بی جے پی میں منتقل ہونے اور پارٹی کو اقتدار میں لانے سے پہلے کئی دہائیوں تک کانگریس کے ووٹر رہے تھے لیکن 2015 کے ریزرویشن احتجاج نے حالات بدل دیے جب ایک احتجاج کے دوران 14 پاٹیدار مارے گئے اور کمیونٹی بی جے پی کے خلاف غصے میں آگئی تھی۔ اس درمیان نوجوان لیڈر ہاردک پٹیل بی جے پی کے خلاف پاٹیداروں کے احتجاج کا چہرہ بن گئے۔ لیکن 2022 میں چیزوں نے یو ٹرن لیا اور جیسے ہی ہاردک پٹیل نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تو ایسا لگتا ہے کہ پاٹیدار بی جے پی کے ساتھ واپس آ رہے ہیں۔ وہ 2020 میں بی جے پی کے 10 فیصد ریزرویشن دینے کے اقدام سے مطمئن نظر آئے جس سے پاٹیداروں نے حاصل کیا ہے، جس کے بعد وہ بی جے پی کو اپنی حمایت کے ساتھ واپس لوٹ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں مودی حکومت کے 10 فیصد EWS ریزرویشن کے اقدام کو برقرار رکھا ہے۔ پاٹیدار واپسی نے گجرات میں بی جے پی کی ریکارڈ جیت میں بڑا رول ادا کیا ہے۔
مودی کا جادو: احمد آباد اور سورت میں 31 ریلیوں اور دو بڑے روڈ شوز کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بار گجرات میں بھی شو کی قیادت کی۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے تقریباً ایک ماہ تک گجرات میں ڈیرہ ڈال رکھا تھا تاکہ انتخابی مہم کے نٹ اور بولٹ کو سخت کیا جاسکے اور بی جے پی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ پولنگ مشینری کو مکمل طور پر زمین پر بحال کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے احمد آباد میں وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ کئے گئے 50 کلومیٹر طویل روڈ شو، جسے پارٹی نے اب تک کا سب سے طویل قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ پی ایم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے چار گھنٹے میں اس میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی، اس بحث کو تقویت دے دی تھی کہ بی جے پی ریکارڈ فتح کے راستے پر ہے۔
ریاست میں بی جے پی کے تمام پوسٹرز پر دوسرے لیڈروں کے درمیان مودی کی سب سے بڑی تصویر تھی، جس میں حفاظت، سلامتی اور ترقی کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اپنی ریلیوں میں نریندر مودی نے بڑے ہی محتاط انداز میں گجراتی اسمتا جیسے مسائل اٹھائے اور عوام میں یہ باتیں پیش کی کہ بی جے پی کے دور حکومت میں 2002 سے ریاست پُرامن ہے، اس نے اپنے خلاف بدسلوکی کرنے پر کانگریس کی سرزنش کی اور قوم پرستی کے مسئلے کو ہوا دی جو سرحدی ریاست میں ہمیشہ گونجتی رہتی ہے۔
مودی اور امت شاہ نے مائیکرو مینجمنٹ کی سطحوں پر بھی گئے۔ پارٹی لیڈروں سے درخواست کی کہ ووٹنگ کا فیصد بڑھایا جائے جو کہ بی جے پی کی ریکارڈ جیت کے مقصد کے تحت ہے۔ ایک بار پھر، مودی کی طرف سے انتخابی مہم کے ساتھ ہیوی لفٹنگ کی گئی جس نے گجرات میں بی جے پی کو ریکارڈ جیت دلائی۔
کانگریس کی خاموشی اس کی شکست کا سبب: 2017 میں کانگریس کی تیز رفتار مہم کے بالکل برعکس جس میں راہل گاندھی نے گجرات میں ایک ماہ سے زیادہ وقت گزارا اور ریاست بھر کے مندر میں گئے، اس بار پارٹی کی مہم کمزور اور خاموش تھی۔ کانگریس کی مہم رائے دہندگان کے لیے ناقابل فہم تھی۔