اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہا کہ اس اضافی شرح کرائے سے ٹرسٹ کو جو آمدنی ہوگی وہ مسلمانوں کے تعلیمی ترقیاتی پرگرام کو فائدہ ہوگا۔
واضح ہو کہ کوسہ جامع مسجد ٹرسٹ، ممبراضلع تھانہ کے پاس 221 گونٹھا (پیمائش )جگہ ہے۔اس جگہ کو کرائے پر دینے کے لیے ٹرسٹ نے ٹینڈر کا عمل شروع کیا تھا۔ وقف قوانین کے مطابق کرائے پر دی جانے والی جگہ ریڈی ریکنر شرح سے کم ازکم ایک فیصد سالانہ کرایہ ملنا چاہیے۔
یہ رقم 14 لاکھ روپئے ہوتی تھی۔ اس کے باوجود یہ جگہ کرائے پر حاصل کرنے کے لیے کھڈولی ایجوکیشن سوسائٹی نے ٹینڈر میں سب سے زیادہ کرایہ پیش کیا۔ اس لیے اس کے ٹینڈر کو قبول کرلیا گیا تھا۔ اس لین دین کو وقف بوڈر نے منظوری دیدی تھی جسے آج حکومت نے بھی منظوری دیدی ہے۔
اس کے مطابق اس کرائے کے معاہدے سے کوسہ جامع مسجد ٹرسٹ کو سالانہ 29 لاکھ 11 ہزار 111 روپئے اضافی رقم حاصل ہوگی۔ یہ وقف بورڈ کے قانون کے مطابق طئے شدہ رقم سے تقریباً دوگنی ہے۔
اس سے ٹرسٹ کو اچھی آمدنی ہوگی۔نواب ملک کے مطابق ریاستی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ دیگر ٹرسٹ وادارے بھی اسی طرح اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں اور اس اضافی آمدنی سے تعلیمی ترقی کے پروگرام چلاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وقف بورڈ میں رجسٹرڈ اگر کسی ادارے یا ٹرسٹ کی جانب سے اس طرح کی تجویز آتی ہے تو اسے منظوری دی جائے گی۔