ممبئی: کرناٹک کے ساتھ جاری سرحدی تنازع کے درمیان منگل کو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔ تجویز کے مطابق کرناٹک میں مراٹھی بولنے والے 865 گاؤں کو ریاست میں شامل کرنے کے لیے معاملے کو قانونی طور پر آگے بڑھایا جائے گا۔ اس دوران مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ ریاستی حکومت 865 گاؤں میں مراٹھی بولنے والوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کرناٹک حکومت سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے پر زور دینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کرناٹک حکومت کو سرحدی علاقوں میں مراٹھی لوگوں کی حفاظت کی ضمانت دینے کی سمجھ دی جانی چاہئے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پیر کو شیوسینا کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے مطالبہ کیا کہ کرناٹک کے مراٹھی بولنے والے علاقوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے۔ Maharashtra Karnataka Border Conflict
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے تجویز پیش کی: مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک نے جان بوجھ کر سرحدی تنازع کو بھڑکانے کے لیے اس مسئلہ پر قرارداد پاس کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کرناٹک کے 865 مراٹھی بولنے والے گاؤں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ریاستی حکومت کرناٹک کے ان دیہاتوں کی انچ انچ زمین کو شامل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں قانونی طور پر اس معاملے کی پیروی کرے گی۔ قبل ازیں جمعرات کو کرناٹک اسمبلی میں یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔ اس میں کرناٹک کے مفادات کا تحفظ کرنے اور پڑوسی ریاست کو ایک انچ بھی زمین نہ دینے کا تہیہ کیا گیا تھا۔ یہی نہیں قرارداد میں کہا گیا کہ یہ تنازع مہاراشٹر نے کھڑا کیا ہے اور اس کی مذمت کی جاتی ہے۔ Maharashtra Assembly Passes Resolution About Border Issue
ادھو ٹھاکرے نے شندے حکومت کو گھیرا: اس سے پہلے پیر کو ادھو ٹھاکرے نے اس معاملے پر ایکناتھ شندے حکومت کو گھیرا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایک انچ زمین بھی نہیں دیں گے لیکن انہیں اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ ہمیں ان کی زمین نہیں چاہیے بلکہ ہمیں اپنا بیلگام چاہیے جو کہ مراٹھی اکثریتی علاقہ ہے۔ ایسے میں معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے کے بعد بھی کرناٹک حکومت بیلگام میں رہنے والے مراٹھوں کو کیوں پریشان کر رہی ہے؟ قانون ساز کونسل میں مطالبہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک کرناٹک۔مہاراشٹر سرحدی تنازع سُپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، بیلگام کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا جانا چاہئے۔