نئی دہلی: بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے دوسرے ہفتہ کے پہلے روز بھی لوک سبھا میں حزب اقتدار اور اپوزیشن کے ارکان نے ہنگامہ جاری رکھا جس کی وجہ سے وقفہ سوالات اور وقفہ صفر کی کارروائی نہیں چلی اور اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کردی۔ اسپیکر نے آج صبح 11 بجے جیسے ہی ایوان میں وقفہ سوالات شروع کیا، حزب اقتدار اور اپوزیشن کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور نعرے لگانے لگے۔ دونوں طرف کے ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ اپوزیشن ارکان پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کا اظہار کرتے رہے جس پر اسپیکر نے شدید برہمی کا اظہار بھی کیا تاہم مشتعل اراکین ان کی بات سنے بغیر پلے کارڈ لہراتے رہے۔
ہنگامہ کے درمیان اسپیکر نے کہا کہ آپ کو وقفہ سوالات کے بعد بولنے کے لیے کافی وقت دیا جائے گا، میری درخواست ہے کہ وقفہ سوالات کو چلنے دیا جائے، ایوان آپ کا ہے اور میری کوشش ہے کہ ہر کوئی اپنی نشستوں پر بیٹھ جائے اور ایوان کو چلنے دیا جائے۔ انہوں نے بار بار تمام اراکین سے کہا کہ وہ نعرے نہ لگائیں۔ ایوان کا مقصد نعرہ بازی نہیں، ایسا کرنا مناسب نہیں۔ پلے کارڈ لانا اور پارلیمنٹ میں لہرانا غلط ہے۔ دونوں طرف کے اراکین نے ان کی درخواست نہیں سنی تو اسپیکر نے کہا کہ اگر آپ ایوان نہیں چلنے دینا چاہتے تو میں ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کرتا ہوں۔
وہیں راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پیر کو مسلسل چھٹے دن وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہو سکے اور ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ صبح کارروائی کے آغاز پر ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھے جانے کے بعد چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں مختلف ارکان کی جانب سے قاعدہ 267 کے تحت 22 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ کانگریس کے پرمود تیواری، کمار کیتکر، رنجیتا رنجن اور کے سی وینوگوپال وغیرہ نے یہ نوٹس اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے معاملے سے متعلق دیے ہیں۔