حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ عثمان نگر سیف کالونی اور دیگر بستیوں میں بارش کے پانی کی وجہ سے بےتحاشہ نقصان ہوا ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس حیدرآباد میں طوفانی بارش سے 60 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور لاکھوں لوگوں کی زندگی درہم برہم ہو گئی تھی اور کئی بستیوں میں پانی داخل ہو گیا تھا۔
رواں برس بھی حیدرآباد میں بارش شروع ہوتے ہی عثمان نگر، سیف کالونی اور دیگر بستیوں میں ایک بار پھر پانی داخل ہو گیا۔
مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا عثمان نگر اور سیف کالونی کے 400 مکانات میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
عثمان نگر کے رہنے والے باشندوں نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ عثمان نگر سے متصل برہان الدین تالاب ہے اور اس کے پشتہ کا تعمیری کام شروع کیا گیا تھا، لیکن آٹھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ جس کے سبب رواں برس بھی بارش کے شروع ہوتے ہی کئی مکانات میں پانی داخل ہو گیا ہے۔
مقامی لوگوں نے تلنگانہ کی وزیر و رکن اسمبلی سبیتا اندرا ریڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور پانی کی نکاسی کا انتظام کریں۔ جس سے لوگ سکون کی زندگی گزار سکیں۔
بارش کے پانی گھروں میں داخل ہو جانے کے سبب گھر کے سامان اور خاص کر بیٹیوں کی شادیوں کے لئے رکھے گئے گھروں کے سامانا تباہ و برباد ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
گزشتہ برس سیلاب کی تباہی کے باوجود بھی انتظامیہ نے اب تک ہوش کے ناخن نہیں لئے ہیں، ایسے میں بارش کی شروعات کے ساتھ ہی گھروں میں پانی داخل ہو گیا ہے، جو آئندہ دنوں میں ایک بڑی تباہی کا خدشہ ہے۔