Collage Requirement In Ahmedabad East احمدآباد کے مشرقی علاقے میں کالج کے تعمیر کا مطالبہ - کالج کے تعمیر کا مطالبہ
احمدآباد ایسٹ میں سماجی کارکنان نے حکومت سے علاقے میں کالج و یونیورسٹی کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اگر مذکورہ علاقے میں کالج تعمیر ہوجائے گی تو طلبہ کو کافی مشکلات سے نجات مل جائے گی۔ Collage Requirement In Ahmedabad East
احمدآباد: ریاست گجرات کے ضلع احمدآباد کو اسمارٹ سیٹی اور گجرات کا ماڈل کہا جاتا ہے اور تعلیم و تربیت میں نمایاں نظر آتا ہے لیکن احمدآباد ایسٹ میں اب تک ایک بھی سرکاری کالج نہیں تعمیر ہوا ہے، جس سے یہاں کے طلبا کو 10 کلو میٹر دور کالج و یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے جانا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں کچھ سماجی کارکنان نے احمدآباد ایسٹ میں کالج تعمیر کرانے کی مہم کا آغاز کیا ہے اور یہ لوگ ڈور ٹو ڈور اس مہم کو پہنچا رہے ہیں۔ اس تعلق سے سماجی کارکن رفیق گدی نے کہا کہ احمدآباد کے سارنگپور سے سونے کی چال علاقے میں 6 لاکھ کی آبادی ہے اور اس علاقے میں زیادہ تر مسلم برادری کے لوگ آباد ہیں، جس میں دلت ، مسلم ، یوپی بہار و پردیسی مزدور بڑی تعداد میں ہیں لیکن یہاں آزادی کے 75 سال گزر جانے کے باوجود اب تک ایک بھی کالج تعمیر نہیں ہوا ہے، جس سے ہمارے علاقے کے طلبا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں پیچھے رہ جا رہے ہیں اور لڑکیاں ڈراپ آوٹ ہو رہی ہے۔ وزیراعظم ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ کی بات کرتے ہیں لیکن اس علاقے کو کالج سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس لیے اس علاقے میں کالج تعمیر کروانے کے لیے ہم نے کالج بناو مہم کی شروعات کی ہے۔Collage Requirement In Ahmedabad East
سماجی کارکن افسر خان نے کہا کہ احمدآباد کے مشرقی علاقے میں کالج کی کافی ضرورت ہے کیونکہ یہاں پر طلبا تعلیمی میعار میں کافی پیچھے رہ گئے ہیں، یہاں پر کوئی بھی ایسا ایجوکیشن سینٹر نہیں بنایا گیا ہے کہ جہاں کالج ہو یا تعلیم کے لیے کوئی یونیورسٹی ہو۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کالج کی تعمیر ہوں۔ ہمارے علاقے میں نے بہت سارے دوسرے مذاہب کے لوگ ہیں اور اس معاملہ میں یہ ہمارے ساتھ آئیں تو یہاں پر ایک بہترین کالج تعمیر ہو سکتا ہے اور اور کالج تعمیر ہونے سے ہمارے بچوں کو دور دراز تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہیں جانا پڑے گا ان کو بہت ساری پریشانیوں ختم ہوجائیں گی اور ہمارے بچے بھی آئی ایس آئی پی ایس اور دیگر تعلیمی شعبوں میں آگے بڑھ سکیں گے۔ احمدآباد میں جہاں بھی کالج ہیں وہ سابرمتی ندی کے اُس پار ہیں۔ اس وجہ سے لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے میں کافی دقت ہوتی ہے اور وہ بارہویں کے بعد ڈراپ آؤٹ ہو جاتی ہیں، یا پھر پیسوں کی تنگی کی وجہ سے وہ کالج میں داخلہ نہیں لے پاتی ہیں، اس لیے اس علاقے میں کالج کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور ہم اس مہم کے ذریعے سرکار تک پہنچیں گے اور اس علاقے میں بہت جلد کالج بنوانے کی شروعات کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔Drainage Problems In Berhampur احمدآباد کے بہرام پورا میں ڈرینیج کی پریشانی سے لوگ پریشان
سماجی کارکن امجد حسین نے کہا کہ ہم نے کافی سالوں سے مختلف ایشیوز پر کام کیا ہے اور اب تعلیم پر کام کرنے کی شروعات کی ہے جس میں سب سے بڑا کام ہے احمدآباد کے مشرقی علاقے میں کالج تعمیر کروانا۔ یہاں پر ایک بڑی تعداد میں لوگ تعلیم سے محروم ہیں اور پڑھائی سے پیچھے ہوتے جا رہے ہیں اور لڑکیاں کالج دور ہونے کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ دیتی ہے، اس لیے ہم نے کالج بنوانے کیلئے ایک مہم کی شروعات کی ہے اور سرکار سے یہ مطالبہ ہے کہ اس علاقے میں کالج تعمیر کیا جائے، جہاں بہت ساری جگہ خالی پڑی ہے جہاں ایک بڑی اور خوبصورت کالج بنوایا جا سکتا ہے، سرکار اس جگہ کا استعمال کر کے یہاں پر جلد از جلد کالج تعمیر کرے۔
اس تعلق سے سماجی کارکن عرفان خان نے کہا کہ کالج تو احمدآباد میں بہت ہیں لیکن یہاں پر سرکار نے اب تک اپنا دھیان مرکوز نہیں کیا جس کی وجہ سے اب تک اس مشرقی علاقے کے لوگ کالج سے محروم ہیں، اب ہم لوگوں کو ساتھ ملکر کالج تعمیر کروانے کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اور کالج تعمیر کرنے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور سب کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا تب ہی اس علاقے میں کالج بن پائے گا۔