پریاگ راج: ریاست اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں گزشتہ جعمہ (10 جون) کو ہوئے تشدد کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم جاوید محمد عرف جاوید پمپ کا گھر منہدم کردیا، اس کارروائی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے چھ وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس راجیش بندل کو بھیجے گئے خط کی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ انتظامیہ نے جاوید محمد کی اہلیہ پروین فاطمہ کا گھر منہدم کر دیا ہے حالانکہ اس واقعہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گھر جاوید کے نام نہیں بلکہ ان کی اہلیہ پروین فاطمہ کے نام پر ہے۔ یہ گھر پروین فاطمہ کو ان کے والد کی طرف سے شادی سے پہلے تحفے کے طور پر ملا تھا۔ کارروائی میں جاوید محمد کو مالکانہ حقوق نہ ہونے کے باوجود نوٹس دیا گیا اور ان کی اہلیہ کا مکان غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا گیا۔ درخواست میں پی ڈی اے کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ غیر قانونی انہدام کے معاوضے اور قصوروار اہلکاروں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
لیٹر پٹیشن بھیجنے والے ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ''چار روز قبل تک جاوید پمپ جس کے ساتھ پولیس انتظامیہ کے اہلکار میٹنگ کرتے تھے، اچانک ہنگامہ آرائی کا ماسٹر مائنڈ بنا دیا گیا۔ جاوید کو پولیس نے جمعہ کے واقعہ کے بعد ماسٹر مائنڈ بنایا تھا۔ ایک دن بعد ہفتہ کو پی ڈی اے نے جاوید محمد کے گھر کے باہر مسماری کا نوٹس چسپاں کیا، اس وقت ان کی اہلیہ اور بیٹی بھی پولیس کی حراست میں تھیں۔''