اردو

urdu

By

Published : Feb 6, 2022, 4:37 PM IST

Updated : Feb 7, 2022, 9:31 AM IST

ETV Bharat / bharat

Lata Mangeshkar First Song: لتا منگیشکر نے تیرہ برس کی عمر میں پہلا گانا گایا

لتا منگیشکر نے والد دِینا ناتھ منگیشکر کے انتقال کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کردی تھی۔ دینا ناتھ کی بیٹیوں میں نہ صرف لتا نے سروں کی دنیا میں مقبولیت حاصل کی بلکہ ان کی بہن آشا بھونسلے نے بھی گلوکاری میں اہم مقام حاصل کیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دونوں بہنوں کی آوازوں نے بھارتی فلم انڈسٹری پر قبضہ کرلیا۔ Lata Mangeshkar and Asha Bhosle Famous Playback Singers

لتا نے 13 برس کی عمر میں پہلا گانا گایا تھا
لتا نے 13 برس کی عمر میں پہلا گانا گایا تھا

بھارت رتن لتا منگیشکر کا 92 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ گذشتہ روز ان کی حالت نازک ہو گئی تھی جس کے بعد انہیں ممبئی کے برج کینڈی ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہوں نے زندگی کی آخری سانس لی۔lata mangeshkar passes away

ان کے انتقال پر مرکزی حکومت نے دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا، شیواجی پارک میں آج ساڑھے چار بجے آخری رسومات ادا کی جائے گی۔

تقریباً چھ دہائیوں سے اپنی بے مثال اور جادوئی آواز میں 20 سے بھی زائد زبانوں اور پچاس ہزار سے بھی زیادہ نغموں کو اپنی آواز دے کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے والی موسیقی کی دیوی لتا منگیشکر نے کئی برسوں تک مداحوح کے دلوں پر راج کیا۔

لتا منگیشکر 28 ستمبر 1929ء کو اندور میں پیدا ہوئی تھیں۔ لتا منگیشکر کا اصلی نام ہیما ہریکدر تھا۔ ان کے والد دِینا ناتھ منگیشکر بھی گلوکار اور اداکار تھے۔ چنانچہ وہ شروع سے ہی گلوکاری کی طرف مائل تھیں، لہذا انہوں نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی تھی۔

سال 1942 میں تیرہ برس کی عمر میں لتا منگیشکر کے سر سے باپ کا سایہ اٹھا گیا اور خاندان کی ذمہ داری لتا منگیشکر کے اوپر آگئی۔ جس کے بعد ان کا پورا خاندان پونے سے ممبئی آگیا۔

مزید پڑھیں:۔Lata Mangeshkar passes away:گلوکارہ لتا منگیشکر کا انتقال

حالانکہ لتا دی دی کو فلموں میں کام کرنا بالکل پسند نہ تھا۔ اس کے باوجود گھر والوں کی مالی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے انہوں نے فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔

لتا منگیشکر نے والد کے انتقال کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کردی تھی۔ دینا ناتھ کی بیٹیوں میں نہ صرف لتا نے سروں کی دنیا میں مقبولیت حاصل کی بلکہ ان کی بہن آشا بھونسلے نے بھی گلوکاری میں اہم مقام حاصل کیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دونوں بہنوں کی آوازوں نے بھارتی فلم انڈسٹری پر قبضہ کرلیا۔

لتا نے 1942 میں 13 سال کی عمر میں بطور گلوکار اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ قابل ذکر ہے کہ لتا نے اپنا پہلا گانا وسنت جوگلیکر کی مراٹھی فلم 'کٹی ہنس' کے لیے گایا تھا۔

سال 1945 میں لتا منگیشکر کی ملاقات موسیقار غلام حیدر سے ہوئی۔ غلام حیدر لتا کے گانے کے انداز سے کافی متاثر تھے۔ غلام حیدر نے فلم ڈائریکٹر ایس مکھرجی سے یہ گزارش کی کہ وہ لتا دی دی کو اپنی فلم 'شہید' میں گانے کا موقع دیں۔

ایس مکھرجی کو لتا منگیشکر کی آواز پسند نہیں آئی اور انہوں نے دی دی کو اپنی فلم میں لینے سے انکار کردیا۔ اس بات کو لیکر غلام حیدر کافی غصہ ہوئے اور انہوں نے کہاکہ لڑکی آگے چل کر اتنی شہرت کمائی گے کہ بڑے بڑے ہدایت کار اسے اپنی فلموں میں گانے کے لئے گزارش کریں گے۔

سال 1949 میں فلم 'محل' کے گانے کے بعد لتا منگیشکر بالی ووڈ میں اپنی پہنچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ اس کے بعد راج کپور کی فلم 'برسات' کا گانا جیا بے قرار ہے، ہوا میں اڑتا جائے جیسے گانا گانے کے بعد لتا بالی ووڈ میں ایک کامیاب پلے بیک سنگر بن گئیں۔

سری رام چندر کی موسیقی میں لتا نے پردیپ کے لکھے گیت پر ایک پروگرام کے دوران ایک غیر فلمی گیت 'اے میرے وطن کے لوگوں' گایا۔ اس نغمے کو سن کر وزیراعظم جواہر لعل نہرو اتنے متاثر ہوئے کہ ان کی آنکھ سے آنسو آگئے۔ لتا منگیشکر کے اس گانے کو سن کر آج بھی لوگوں کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔

ہندی سنیما کے شومین کہے جانے والے راج کپور کو ہمیشہ اپنی فلموں کے لئے لتا منگیشکر کی آواز کی ضرورت رہا کرتی تھی۔ راج کپور لتا کی آواز سے اس قدر متاثر تھے کہ انہوں نے لتا منگیشکر کو سرسوتی کا درجہ تک دے رکھا تھا۔ 60 کی دہائی میں لتا منگیشکر پلے بیک سنگرس کی مہارانی کہی جانے لگیں۔

سال 1969 میں لکشمی کانت پیارے لال کی موسیقی سے سجی فلم 'انتقام' کا گانا 'آجانے جاں' گا کر یہ ثابت کردیا کہ وہ آشا بھونسلے کی طرح ہر دھن پر گاسکتی ہیں۔ 90 کی دہائی آتے آتے لتا کچھ چنندہ فلموں کے لئے ہی گانے گانے لگیں۔

سال 1990 میں اپنے بینر کی فلم لیکن کے لئے لتا نے یارا سیلی سیلی گانا گایا۔ حالانکہ یہ فلم کامیاب نہیں ہوپائی لیکن یہ گانا آج بھی لتا کے بہترین گانوں میں شمار ہوتا ہے۔ لتا کو ان کے سنی کیرئیر میں چار مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ لتا کو ان کے گائے نغموں کے لئے سال 1972 میں فلم پریچے، سال 1975میں کورا کاغذ اور سال 1990 میں فلم لیکن کےلئے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔

علاوہ ازیں لتا کو سال 1969 میں پدم بھوشن، سال 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، سال 1999 میں پدم وبھوشن اور سال 2001 میں بھارت رتن جیسے کئی اعزازت سے نوازا گیا۔

Last Updated : Feb 7, 2022, 9:31 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details