رامسر کنوینشن کے تحت بھارت کی ایک اور آب گاہ کو عالمی درجہ بندی میں نمایاں مقام حاصل ہوا ہے جس سے اب بھارت میں محفوظ آب گاہوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے، جو جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔
اس فہرست میں لداخ کی آپس میں جڑی دو جھیلیوں کو محفوظ آب گاہوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیرپرکاش جاوڈیکر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ معلومات شیئر کی۔ انہوں نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ 'مجھے یہ خبر شیئر کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ لداخ کے چنگتھنگ میں موجود ہائی ایلٹی ٹیوڈ ویٹ لینڈ کمپلیکس کو عالمی درجہ حاصل ہوا ہے۔ اس علاقے میں دو جھیلیں آپس میں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ استار سپک سو ایک میٹھے پانی کی جھیل ہے اور سو کار نمکین پانی کی جھیل ہے۔ اب بھارت میں 42 رامسر مقامات ہیں'۔
لداخ کا سو کار جھیل رامسر مقامات کی فہرست میں شامل واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مہاراشٹرکے لونر جھیل اور اترپردیش کے آگرہ کے کھیتم جھیل کو بھی رامسر مقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کا ٹوئیٹ اس سے پہلے بہار کے بیگوسرائے ضلع میں کبارتال جھیل کو رامسر کنونشن کے تحت محفوظ آب گاہ کا عالمی درجہ دے کر اسے ایک آب گاہ کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ وزارت ماحولیات کے مطابق یہ ریاست کی پہلا آب گاہ ہے جسے اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 2 فروری 1971 کو ایران کے شہر رامسر میں اس معاہدے پر دستخط کیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ حکومتوں کے مابین طئے پانے والا سب سے پرانا معاہدہ ہے۔ اس معاہدے پر دستخط کرنے کا مقصد آب گاہوں کی ماحولیاتی کردار کا تحفظ کرنا تھا۔
رامسر کنونشن میں 170 سے زیادہ ممالک نے دستخط کیے ہیں اور اس کے تحت 20 کروڑ ہیکٹیئر پر پھیلے ہوئے 2،000 سے زیادہ نامزد مقامات کو عالمی درجہ حاصل ہے۔