اردو

urdu

کولکاتا: نور فاطمہ کے علاج میں کام نہیں آسکا ہیلتھ انشورنس کارڈ سواشتھا ساتھی

مالدہ ضلع کے ہریش چندر پور کے سلطان نگر کی رہنے والی نور فاطمہ کے علاج میں ہیلتھ انشورنس کارڈ سواشتھا ساتھی (Health Insurance Card Swasthya Sathi) کام نہیں آسکا جس پر ان کے والدین کو مایوسی کے ساتھ کولکاتا سے واپس جانا پڑا.

By

Published : Aug 6, 2021, 12:50 PM IST

Published : Aug 6, 2021, 12:50 PM IST

Health Insurance Card Swasthya Sathi
Health Insurance Card Swasthya Sathi

مغربی بنگال کی حکومت نے ریاست کے غریب عوام کے علاج کے لئے ہیلتھ کارڈ سواشتھا ساتھی کارڈ کو متعارف کرایا ہے. ہیلتھ کارڈ سواشتھا ساتھی Health Insurance Card Swasthya Sathi کارڈ کی مدد ایک عام آدمی کسی بھی سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتال میں کم سے کم پانچ لاکھ روپے تک مفت میں علاج کراسکتا ہے.

مغربی بنگال کے مالدہ ضلع کے ہریش چندر پور کی سلطان نگر پنچایت کے رہنے والے نور سلام اور ان کی اہلیہ رخسانہ بی بی اپنی بیٹی نور فاطمہ کو علاج کے ارادے سے کولکاتا لائے.

نور سلام نے اپنی بیٹی نور فاطمہ کو کولکاتا کے ایک سُپر اسپیشلیٹی ہسپتال میں علاج کے لئے بھرتی کرانے کی کوشش کی. لیکن مالدہ ضلع کے ہریش چندر پور کے سلطان نگر کی رہنے والی نور فاطمہ کے علاج میں ہیلتھ انشورنس کارڈ سواشتھا ساتھی کام نہیں آسکا جس پر ان کے والدین کو مایوسی کے ساتھ کولکاتا سے واپس جانا پڑا.

نور سلام نے واپس مالدہ پہنچنے کے بعد بی ڈی او اور اس ڈی پی او سے اس معاملے کی شکایت کی اور مداخلت کرنے کا بھی مطالبہ کیا. نور سلام نے کہا کہ کولکاتا کے ایک نجی سپر اسپیشلیٹی ہسپتال نے پہلے میری بچی کو علاج کے لئے ہسپتال میں داخل کرنے کے لئے راضی ہوگیا. اس کے لئے فیس ادا کرنے کی بات کہی گئی. انہوں نے جب سواشتھا ساتھی کارڈ دیکھا تو ہسپتال انتظامیہ نے بچی کو داخل کرنے سے انکار کردیا.

انہوں نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سواشتھا ساتھی کارڈ کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اس لئے انہیں فیس کی ادائیگی کرنی پڑے گی. ساتھ ہی علاج میں چار سے پانچ مہینوں کا عرصہ لگ سکتا ہے.


نور فاطمہ کی والدہ رخسانہ بی بی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ تمام کام کاج چھوڑ کر پانچ مہینوں تک کولکاتا میں رہ کر علاج کرواسکیں. اسی وجہ سے کولکاتا سے مالدہ واپس آنا پڑا ہے.

مالدہ ضلع ترنمول کانگریس کے جنرل سیکرٹری بلبل شیخ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوراً نور سلام اور ان کی فیملی سے ملاقات کرنے کے لئے ان کے گھر آیا ہوں.

انہوں نے کہا کہ بی ڈی او نے نور سلام کو ان کی بیٹی کے علاج کے لئے کولکاتا بھیجا تھا. بی ڈی او اور ایس ڈی پی او سے اس سلسلے میں بات چیت کرکے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی.

ABOUT THE AUTHOR

...view details