پلامو: ریاست جھارکھنڈ کے ضلع پلامو سے 250 کلومیٹر دور گاؤں مالوریا میں آج امن ہے۔ چاروں طرف خاموشیاں ہیں لیکن کبھی یہاں صرف رونے اور ماتم کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ 90 کی دہائی میں یہ گاؤں زمین کی لڑائی کو لے کر خونریز جدوجہد کا مرکز تھا۔ ان 10 سالوں میں 20 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ آج بھی اُس دلخراش منظر کو یاد کر کے مقامی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ 4 جون 1991 کی شام کو مالوریا گاؤں تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ کے لئے درج ہو گیا اور پورے ملک میں بحث کا مرکز بن گیا۔ اس گاؤں میں بیک وقت 10 افراد کو قتل کیا گیا، جن میں چار خواتین بھی شامل تھیں۔ انتقام کی آگ نے اس گاؤں کو خون سے رنگ دیا۔ گاؤں کے ایک دکاندار رام ونے سنگھ کو نکسلی تنظیم یونٹی نے قتل کر دیا، جس کا بدلہ لینے کے لیے سن لائٹ سینا کا قیام عمل میں آیا۔
سن لائٹ سینا نے نکسلائٹ شیام بہاری ساو عرف سلیم کے کنبہ کے افراد سمیت 10 لوگوں کو ہلاک کردیا۔ دشمنی کا یہ واقعہ مالوریا قتل عام کے نام سے مشہور ہوا، جس کی وجہ سے نہ صرف پلامو میں بلکہ پورے ملک میں اس گھناؤنے قتل عام کا چرچا ہونے لگا۔ اس سال جولائی میں بہار کی مقننہ میں بھی اس مسئلہ پر کافی بحث ہوئی تھی۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے بھی متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں مدد کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد انتقام کی آگ تو تھم گئی لیکن اس کا سیاہ سایہ اس گاؤں پر عرصہ دراز تک رہا۔ ایک وقت تھا جب مالوریا کو بیواؤں کا گاؤں کہا جاتا تھا کیونکہ گھر کے تمام مرد ہلاک کردئے گئے تھے اور خوف کی وجہ سے دوسرے گاؤں کا کوئی شخص اس گاؤں میں اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرتا تھا، لیکن تین دہائیوں کے بعد علاقے کے حالات بدل رہے ہیں۔ نکسل تنظیمیں آج کمزور ہوچکی ہیں اور جھارکھنڈ و بہار میں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہیں لیکن وہ اپنے پیچھے کئی خونی کہانیاں چھوڑ گئی ہیں۔ گاؤں کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب مالوریا بیواؤں کے سوگ سے لرز گیا تھا لیکن اب ماحول بالکل بدل چکا ہے۔