ریاست راجستھان کے ضلع اجمیر میں واقع حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی ؒ کے 809 ویں سالانہ عرس کا اختتام آج چھٹی کے قل کی رسم کے ساتھ غیر رسمی طور پر ہوگیا۔
آج جمعہ کے سبب یہاں شاندار جمعہ کی نماز بھی ادا کی گئی، عرس کا باضابطہ اختتام 22 فروری کو بڑے قل کی رسم کے ساتھ ہوگا۔ خواجہ غریب نواز کے عرس کی آخری شاہی محفل جمعرات کی رات کو ہوئی اور اس کے بعد سے ہی عقیدت مندوں اور زائرین نے قل کے چھینٹیں لگانا شروع کر دیں۔
اس دوران درگاہ کے در و دیوار کو کیوڑہ اور آب گلاب سے دھویا گیا، یہ سلسلہ صبح تک جاری رہا۔ آج صبح پھر محفل خانے میں چھٹی کی فاتحہ صبح چھ بجے آرکاٹ دالان میں ہوئی اور قل کی محفل، محفل خانے میں منعقد کی گئی۔ شاہی چوکی کے قوالوں نے رنگ اور بادھوا پڑھا۔
یہ پروگرام روایتی طور پر کیے جانے والے وقت سے ایک گھنٹے قبل قریب سوا بارہ بجے تک پورا کر لیا گیا۔ اس دوران درگاہ دیوان زین العابدین آستانے میں آئے اور پھر چھ دنوں سے کھلا ہوا جنتی دروازہ کہا جانے والا بھی معمور کر دیا گیا۔
قلندروں نے داغول کی رسم ادا کی اور اپنے گھروں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا۔ عرس کے موقع پر جمعہ کی نماز قاضی شہر مولانا توصیف احمد صدیقی کی امامت میں ادا کی گئی۔ عوام درگاہ کے اندر سے باہر تک تمام سڑکوں پر جہاں جگہ ملی صف بنا کر بیٹھ گئے اور ٹھیک ایک بج کر دس منٹ پر خطبہ پڑھا گیا اور ایک بج کر بیس منٹ پر نماز ادا کی گئی۔
نماز میں بڑی تعداد میں زائرین نے شرکت کی، درگاہ احاطے میں چاروں طرف نمازی ہی نمازی بیٹھے نظر آئے۔ اس کے علاوہ درگاہ کے صدر دروازے 'نظام گیٹ' کے باہر درگاہ بازار کی جانب، نلا بازار، ڈھائی دن کی جھونپڑی، دھان منڈی، دہلی گیٹ، کتاب خانہ، شوبھراج ہوٹل، یہاں تک گنج تھانے تک نمازیوں کی قطاریں نظر آئیں۔
علاوہ ازیں شہر کی کئی مساجد ریلوے اسٹیشن، آرام گاہ، رشی گھاٹی بائی پاس وغیرہ پر بھی عوام نماز ادا کرتے نظر آئے۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے پختہ انتظام کیے گئے، گلی، محلے اور چوراہوں پر بلیاں لگا کر نمازیوں کو سہولت دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ نماز کے بعد بھی زائرین آستانے کی باہری دیواروں کو کیوڑہ، گلاب جل اور عطر سے دھو کر پانی کو یکجا کرکے بطور تبرک اپنے گھروں کو لے جا نے لگے۔