مراد آباد: انڈین یونین مسلم لیگ کے نیشنل جوائنٹ سیکرٹری کوثر حیات کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں شرپسندوں کی جانب سے مساجد اور مدارس کے خلاف متعدد معاملات منظر عام پر آتے رہتے ہیں، کبھی مسجد کو مندر کہنے کا معاملہ سامنے آتا ہے تو کبھی مدارس کے سروے کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب ایک مہم کے تحت کیا جارہا ہے۔ پہلے بابری مسجد کا معاملہ اُٹھایا گیا، پھر متھرا اور حال ہی میں لکھنؤ میں کاشی کی حسین آباد شیوالا مسجد کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے اور یہ کام حکومت کی طرف سے منصوبہ بندی سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگرہ کے تاج محل میں نماز پر پابندی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا، یہ سب کچھ حکومت کے کہنے پر، سرکاری اہلکاروں کے اشاروں پر، پولس کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور اس طرح کی مہم پورے ملک میں چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس مہم کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ پورے ملک کے لیے خطرناک سمجھتا ہوں۔ اگر یہ ہندو مسلم مسئلہ اسی طرح آگے بڑھتا رہا تو حکومت، وشو ہندو پریشد اور دیگر کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا، جس کا خمیازہ صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ سب کو بھگتنا پڑے گا۔