جموں کشمیر کے کرکٹر پرویز رسول کی قومی ٹیم میں شمولیت کے بعد سے یونین ٹیریٹری میں کرکٹ کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجہ میں راسخ سلام ڈار اور عبدالصمد جیسے کرکٹرز کو آئی پی ایل میں بھی کھیلنے کا موقع ملا۔ منظور ڈار بھی پنجاب کی ٹیم میں شامل ہوئے لیکن انہیں کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے۔ ان کھلاڑیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کی نوجوان نسل میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
نوئیڈا کے سیکٹر -21 اے میں منعقدہ فزیکل چیلنج کرکٹ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے آئے جموں کشمیر کے کرکٹر کافی پرجوش نظر آئے۔ اسی کا نتیجہ رہا کہ وہ اپنے پہلے میچ میں ہریانہ کی دیبیانگ ٹیم کو 30 رنز سے ہرا کر اپنی مہم کا فاتحانہ آغاز کیا۔
نوئیڈا میں ہونے والے فزیکل چیلنج کرکٹ کے ٹی-10 ٹورنامنٹ میں ریاست جموں کشمیر کی نمائندگی کرنے والے سینیئر کھلاڑی اعجاز احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوئیڈا میں ہماری ٹیم جیت کے عزم کے ساتھ آئی ہے اور امید ہے کہ ہم فاتح ہو کر گھر لوٹیں گے۔ بہتر کارکردگی سے کھلاڑیوں کو ملک کی نمائندگی کا موقع بھی مل سکتا ہے۔ اس لیے ہم بہتر کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے فزیکل چیلنج کرکٹ کے لئے وادی میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی لیکن حالیہ دنوں میں اس میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ ڈی سی سی آئی نے کافی محنت کی ہے کہ کشمیر وادی سے اس وقت 70 سے زائد کھلاڑی مختلف ٹورنامنٹ میں نمائندگی کر رہے ہیں۔
اعجاز احمد نے کہا کہ پرویز رسول کی انڈین ٹیم میں شمولیت سے وادی میں کرکٹ کو کافی فروغ ملا ہے۔ اب کشمیر میں بھی کرکٹ ٹرف پر کھیلی جانے لگی ہے۔لیکن اب بھی میٹ پر زیادہ تر میچز کھیلے جاتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی کہ جموں کشمیر میں کھلاڑیوں کو وہ سہولت اور حمایت حاصل نہیں ہے جو ملک کے دوسرے حصوں میں کھلاڑیوں کو میسر ہیں۔