بنگلورو: کرناٹک اسمبلی انتخابات 2023 میں بھی تمام پارٹیاں بنیادی طور پر اپنے پرانے اور تجربہ کار لیڈروں پر ہی بھروسہ کر رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یا تو ان کی اگلی نسل مقبول نہیں ہے، یا کوئی پارٹی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے سینئر لیڈر ایس سدارامیا، بی جے پی کے سینئر لیڈر بی ایس یدی یورپا اور ایچ ڈی دیوے گوڑا اور ایچ ڈی کمارسوامی جے ڈی ایس کی جانب سے سرگرم ہیں۔ یدی یورپا الیکشن نہیں لڑیں گے، لیکن پارٹی نے انہیں ضرور محاذ پر واپس لایا ہے۔ دیوے گوڑا سابق وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور باقی تین لیڈر وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔
ایک میٹنگ کے دوران وزیر داخلہ امیت شاہ نے واضح کیا تھا کہ وہ یدورپا کی قیادت میں آگے بڑھیں گے۔ ان کا صاف صاف کہنا تھا کہ اندرونی احتجاج کے باوجود بی جے پی کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔ ایسا لگتا ہے کہ صرف یدی یورپا ہی کانگریس اور جے ڈی ایس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ وزیر اعلیٰ بومئی خود لنگایت برادری سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ یدی یورپا جیسے بڑے لیڈر کے طور پر نہیں ابھر سکے، جس کی وجہ سے انہیں ریاست بھر میں قبول کیا جاتا ہے۔
یدی یورپا پر جو بھی الزامات ہوں، ان کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔ درمیان میں پارٹی نے انہیں ضرور سائیڈ لائن کر دیا، لیکن جب یہ محسوس ہوا کہ ان کے بغیر آگے بڑھنے میں دشواری ہو گی تو پارٹی نے انہیں مناسب احترام دینا شروع کر دیا۔ انہیں پارلیمانی بورڈ کا رکن بنایا۔ بی جے پی اس بار اپنے لنگایت ووٹ کو کسی بھی طرح سے متحد رکھنا چاہتی ہے اور یدی یورپا لنگایت برادری میں سب سے مقبول لیڈر ہیں۔ پارٹی ان سے زیادہ سے زیادہ ریلیوں میں شرکت کے لیے بھی کہہ رہی ہے۔
ایسا ہی کچھ کانگریس لیڈر سدارامیا کے بارے میں بھی کہا جا سکتا ہے۔ سدارامیا کانگریس کے سینئر لیڈر ہیں۔ وہ وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ سدارامیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی آخری اننگز کھیل رہے ہیں۔ اس وقت وہ کانگریس کے سب سے مقبول لیڈر ہیں۔ حالانکہ پارٹی میں ڈی کے شیوکمار، جی پرمیشور اور ملکارجن کھرگے جیسے لیڈر خود ریاستی صدر ہیں۔ کھرگے اب کانگریس کے صدر ہیں۔ لیکن یہ مانا جاتا ہے کہ کانگریس کی طرف سے سدارامیا پوری ریاست میں سب سے مقبول لیڈر ہیں۔ وہ کروبا برادری سے آتے ہیں۔