کرناٹک میں متنازع انسداد گئو کشی قانون 2020 کو گورنر وجو بھائی ولے نے دستخط کرتے ہوئے منظوری دے دی ہے اور یہ آج سے ریاست بھر میں نافذ العمل ہوگیا ہے۔
اس قانون میں تمام طرح کے مویشیوں کو ذبح کرنے پر پابندی ہے، سوائے ان بھینسوں کے جن کی عمر 13 سال سے زائد ہو۔ جو بھی شخص اس جرم میں ملوث پایا جائے گا اسے تین تا سات سال قید بامشقت اور جرمانہ کی سزا دی جائے گی۔ تاہم مذبحہ خانوں میں بیف کے خرید و فروخت پر پابندی نہیں ہوگی اور وہ ضابطے کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔
اس قانون نے ریاست میں سیاست میں گرمی پیدا کردی تھی۔ کانگریس اور جنتا دل ایس نے اس قانون کی مخالفت کی تھی۔ یہ قانون کرناٹک میں انسداد گئو کشی اور تحفظِ مویشی ایکٹ 1964 کی جگہ لے گا۔
کرناٹک انسداد گئو کشی اور تحفظِ مویشی بل 2020 کو ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں منظور کیا گیا تھا لیکن قانون ساز کونسل میں تعطل کا شکار تھا۔ جس کے بعد وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے ایک قانون تشکیل دیتے ہوئے اسے گورنر کے پاس دستخط کے لیے بھیجا جسے کچھ ہچکچاہٹ کے بعد منظور کرلیا گیا۔
اس قانون کے چند نکات یہ ہیں کہ جانوروں کو صرف زرعی مقاصد اور افزائش مویشیان کے تحت آمد و رفت کی اجازت ہوگی۔
ریاست میں جانوروں کی اسمگلنگ یا دوسری ریاستوں سے منتقلی قابل سزا جرم ہوگی۔