گر سومناتھ: پولیس نے ایک دائیں بازو کے رہنما کے خلاف اس کی مبینہ نفرت انگیز تقریر کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے اور گجرات کے گر سومناتھ کے اونا شہر میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد فسادات کے الزام میں 50 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا ہے جس میں دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ایک اہلکار نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ جمعرات کو رام نومی کے موقع پر منعقدہ ہندو سمیلن میں دائیں بازو کے رہنما کاجل ہندوستانی نے مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگریز تقریر کی وجہ سے ہفتہ کی رات اونا شہر کے ایک حساس علاقے میں فرقہ وارانہ تصادم شروع ہوا اور اس دوران دو گروہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ کاجل ہندوستانی نے ایک مخصوص کمیونٹی پر حملہ کرتے ہوئے نفرت انگیز تقریر کی، جس کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اونا قصبہ میں کشیدگی کے بعد تاجروں نے بازار کو بند کردیا۔
پولیس اور مقامی رہنماؤں نے ہفتے کے روز ایک امن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں دونوں برادریوں کے نمائندے شامل تھے، جنہوں نے صورتحال کو یقینی بنانے پر بات چیت کی۔ لیکن پولیس نے بتایا کہ ملاقات کے چند گھنٹے بعد فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقے میں جھڑپ شروع ہوگئی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سری پال شیشما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نے دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ایک نفرت انگیز تقریر کے لیے کاجل ہندوستانی کے خلاف ہے اور دوسرا فسادات کے لیے ہجوم کے خلاف ہے۔ ہم نے 50 سے 60 لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم مقامی انٹیلی جنس کا استعمال کر رہے ہیں اور مزید کارروائی کے لیے زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کو بخشا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔