سنہ 2008 میں ممبئی حملہ میں مبینہ کردار ادا کرنے والے شکاگو کے سابق بزنس مین کو امریکہ میں ہی تحویل میں رکھا جائے گا جب تک یہ فیصلہ نہیں لے لیا جاتا ہے کہ اسے بھارت کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں۔
واضح رہے کہ ممبئی حملے میں 160 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
دراصل پاکستانی نژاد کینیڈین شہری طہور رانا کو بھارتی حکومت نے سنہ 2008 میں ہوئے حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں مطلوب قرار دیا ہے۔ اگست 2018 میں بھارت نے اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔
لاس اینجلس کے مجسٹریٹ جج جیکولین چولجیان نے جمعرات کو دفاعی وکیلوں کو 15 جولائی تک اضافی دستاویزات داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ تب تک رانا تحویل میں رہیں گے۔
دراصل بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ رانا نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر لشکر طیبہ کی مدد کی تھی۔ اس حملے میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں 1.5 بلین ڈالر کا نقصان بھی ہوا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ہیڈلی اور رانا نے ساتھ میں ہی پاکستان کے ملٹری ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔