دہرادون/چمولی: اتراکھنڈ کے ضلع چمولی کے تحت جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کی وجوہات تلاش کرنے والے ماہرین کے مطابق جوشی مٹھ کی زمین ہر سال 85 ملی میٹر کی رفتار سے کھسک رہی ہے۔ دوسری جانب سرکاری دستاویزات کے مطابق زمین دھنسنے کی یہ صورت حال اچانک اس سال نہیں ہوئی بلکہ پچاس سال سے زائد عرصے سے مسلسل جاری ہے۔ Experts Says Joshimath Land is Sliding 85 mm Every Year
ریاستی حکومت کی طرف سے جوشی مٹھ کیس کی جانچ کے لیے بنائی گئی سائنسدانوں کی ٹیم میں شامل دہرادون میں واقع واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کی سینئر سائنسداں ڈاکٹر سوپنیمیتا کے مطابق، متاثرہ علاقے کا سیٹلائٹ کے ذریعے سروے کیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ یہاں کا خطہ 85 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے کھسک رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدا کے وقت سے ہی ہمالیہ کے کھسکنے کی شرح 40 ملی میٹر سالانہ کے قریب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار پھر اس کا سروے یہاں کیا جا سکتا ہے، تاکہ موجودہ صورتحال کا بہتر اندازہ لگایا جا سکے۔
دوسری جانب سرکاری دستاویزات اس حقیقت کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس خطے میں زمین دھنسنے یا عمارتوں میں درار پڑنے کا آغاز پچاس سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل ہوچکا تھا۔ چمولی کے چیف ڈیولپمنٹ آفیسر ڈاکٹر للت نارائن مشرا نے یواین آئی کو بتایا کہ 8 اپریل 1976 کو گڑھوال کے اس وقت کے ڈویژنل کمشنر مہیش چندر مشرا کی صدارت میں اس وقت کی ریاستہائے متحدہ اتر پردیش حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہ کمیٹی سال 1970 میں اور اس کے بعد دریائے الکنندا میں کئی سیلاب کے بعد جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں زمین دھنسنے اور مکانات میں دراڑیں پڑنے کے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔