گوہاٹی: آسام کے پولیس ڈائریکٹر جنرل بھاسکر جیوتی موہنتا نے مدارس پر قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اب ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہاں بہت سے مدارس کے اساتذہ ایسے ہیں جو اسلامی تعلیم کے بجائے جہادی تعلیم دے رہے ہیں۔ آسام ریاست کے مدارس میں اصلاحات کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مدارس طلباء کو اسلامی تعلیم کے بجائے جہادی تعلیم دیتے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا کہ انصار البنگلہ ٹیم اور القاعدہ سے منسلک 52 افراد کو مدارس سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اب ریاست میں زیادہ مدارس قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور 50 سے کم طلباء والے مدارس کو بند کیا جائے یا کسی بڑے مدارس کے ساتھ ضم کیا جائے اور سرکاری زمین پر کوئی مدرسہ قائم کرنے سے گریز کیا جائے۔ اس دوران انہوں نے مدارس کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر مدرسہ بورڈ کو قواعد و ضوابط پر عمل کرنا چاہیے۔ اگر مدارس کسی اتھارٹی کے بغیر بڑی تعداد میں چل رہے ہیں تو کبھی بھی بم پھٹیں گے اور جھڑپیں ہوں گی۔ نتیجہ ہندو مسلم کشمکش کی صورت میں نکلے گا۔ ڈی جی پی مہانتا نے عوام سےکہا کہ ہم کچھ مدارس کو زمینی دستاویزات، بغیر کسی پس منظر وغیرہ کے کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے تھے۔ ہم نے مسلم معاشرے کو کوئی ہدایت نہیں دی ہے۔ آسام پولیس نے ریاست میں مدارس چلانے والی چار بڑی اسلامی تنظیموں کو مدعو کیا ہے، جس میں جمعیۃ علماء ہند، ندوۃ تمیر، اہل حدیث اور اہل سنت شامل ہیں۔ مذکورہ تنظیموں نے بورڈ کے ذریعے ان اداروں کو چلانے کے لیے ایک نیا نظام چلانے پر اتفاق کیا ہے۔