پریاگ راج: ریاست اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں گزشتہ جعمہ (10 جون) کو ہوئے تشدد کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم جاوید محمد عرف جاوید پمپ کا گھر منہدم کردیا، پولیس نے جاوید پر کلیدی ملزم کا الزام عائد کیا ہے، حالانکہ ان کے گھر والوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ملزم جاوید محمد کی بیٹی سمیہ فاطمہ نے حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے عائد کئے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ان کا خاندان بے گناہ ہے، ان کا اس تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سمیہ نے کہا کہ تشدد والے دن والد صاحب (جاوید پمپ) دن بھر گھر میں تھے، اس دوران ان کے موبائل پر کچھ کالز بھی آئیں لیکن والد نے تمام مظاہرین کو روکنے اور تشدد نہ کرنے کی مسلسل اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد صاحب کو پھنسایا جارہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کو موبائل میں قابل اعتراض مواد ملے ہیں تو پولیس ان کو دکھائے، بغیر کسی تحقیق کے ہم کسی بھی چیز کو کیسے سچ مان لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گھر کے تمام افراد کو 30 گھنٹے سے زیادہ حراست میں رکھا گیا اور ملسل پوچھ گچھ کی گئی۔
بتا دیں کہ پریاگ راج تشدد کیس کی فہرست میں ملزم جاوید محمد عرف جاوید پمپ کا نام بھی شامل ہے، ساتھ ہی 37 دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اس واقعہ کو انجام دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پریاگ راج میں جمعہ کو احتجاجی مظاہرے کے بعد ہونے والے تشدد معاملے میں ملزم جاوید پمپ کے گھر کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کر دیا گیا۔ پی ڈی اے کی ٹیم بھی موجود رہی۔ جاوید پمپ کا گھر کریلی کے علاقے جے کے آشیانہ میں ہے۔