چنڈی گڑھ: چتکارہ انٹرنیشنل اسکول چنڈی گڑھ میں اتوار کو لیٹ فیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی نغمہ نگار جاوید اختر تھے۔ اس دوران انہوں نے پاکستان میں دیے گئے بیان پر اپنی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ پاکستانی عوام بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے پاکستان پر تنقید کی تو پروگرام میں موجود لوگوں نے تالیاں بجائیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مشہور شاعر فیض احمد کی یاد میں پاکستان میں ساتویں فیض فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بھارتی نغمہ نگار جاوید اختر شرکت کے لیے لاہور گئے، جہاں پروگرام کے دوران ایک خاتون نے بھارت کے بارے میں تبصرہ کیا۔ خاتون نے کہا کہ پاکستان ایک مثبت دوست اور محبت کرنے والا ملک ہے۔ اس کے جواب میں جاوید اختر نے کہا تھا کہ پاکستانی 26/11 ممبئی حملے کو نہ بھولے۔ ممبئی پر حملہ کرنے والے عسکریت پسند ناروے یا مصر سے نہیں آئے تھے لیکن وہ اب بھی پاکستان میں آزاد گھوم رہے ہیں۔ اس لیے جب بھارت 2008 کے عسکریت پسندآنہ حملے کی بات کرتا ہے تو پاکستانیوں کو اپنی توہین محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ چندی گڑھ میں جاوید اختر سے جب کسی نے اس معاملے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی پالیسی اور حیثیت مختلف ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسے ملک کی انا سمجھتے ہیں۔ ایسا ماننا درست نہیں ہوگا۔ جاوید اختر نے کہا کہ ایک ہی ملک میں ہر قسم کے لوگ رہتے ہیں۔ جس میں مختلف قسم کی سوچ رکھنے والے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جو تقسیم ہوئی وہ ماضی کی بات ہے۔ آج بھی پاکستان کے اکثر لوگ بھارت کے ساتھ دوستی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ وہاں کے لوگ اب بھی اس بات کے متمنی ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو۔