نئی دہلی: پولس نے پہاڑ گنج علاقے میں ہولی کے دن جاپانی لڑکی کے ساتھ زبردستی رنگ لگانے کے دوران بدسلوکی اور چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ان ملزمان میں سے ایک نابالغ ہے۔ وہیں متاثرہ لڑکی نے ابھی تک اس معاملے میں دہلی پولیس کو کوئی شکایت نہیں دی ہے اگرچہ لڑکی نے ٹویٹ کر کے بتایا ہے کہ اب وہ بنگلہ دیش پہنچ گئی ہے۔ لڑکی نے ٹویٹ کیا کہ میں نے 9 مارچ کو ہندوستانی تہوار ہولی کا ایک ویڈیو ٹویٹ کیا تھا۔ اس کے بعد ری ٹویٹس اور پیغامات کی تعداد میرے تصور سے بھی زیادہ ہوگئی تھی، جس سے میں خوفزدہ تھی۔ اس لیے میں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ میں ان لوگوں سے معذرت خواہ ہوں جن کو اس ویڈیو سے تکلیف پہنچی ہے۔ جاپانی لڑکی کے ٹویٹ پر بھارت کے کئی لوگوں نے تعزیت کا اظہار کیا اور اسے میسج کر کے معافی مانگی۔ اس پر سپریا نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ اس واقعے سے زیادہ تر ہندوستانی صدمے میں ہیں اور آپ سے معذرت خواہ ہیں۔ اسی دوران شبھم ورما نامی صارف نے کہا کہ میں بدتمیزی کرنے والے نوجوانوں کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔
ایک ٹویٹ میں جاپانی لڑکی نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ بھارتی خاتون کا ہولی کے تہوار پر باہر جانا بہت خطرناک ہے۔ چنانچہ میں نے 35 دیگر دوستوں کے ساتھ ہولی میں شرکت کی لیکن بدقسمتی سے ایسی صورتحال پیدا ہوگئی۔ جس کا ویڈیو آگ کی طرح پھیل گیا، ایسا نہیں ہے کہ کیمرہ مین کسی مقصد کے لیے کام کر رہا تھا۔ یہ ویڈیو اتفاق سے لیا گیا، جب ایک اور جاپانی ہولی کی ویڈیو ریکارڈ کر رہا تھا۔ وہیں دوسری ٹویٹ میں لڑکی نے کہا کہ میں بھارت میں ہولی کے تہوار کے دوران امیتازی سلوک اور نقصانات کی نشاندہی کرنے کی کوشش نہیں کر رہی تھی۔ ویڈیو میں نظر نہیں آرہا ہے لیکن وہاں موجود کئی لوگوں نے ہماری مدد کی جس میں کیمرہ مین بھی شامل تھا۔ جس جگہ پر ویڈیو شوٹ کیا گیا تھا وہ بھارت میں سب سے زیادہ غیر محفوظ جگہوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے لیکن میں نے ہولی کی تقریب میں شرکت کی۔