بھارت اور جاپان کے درمیان یہ دو طرفہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب یوکرین بحران کو لے کر دنیا میں ہمہ جہت تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدا ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ آج اپنے دو روزہ دورے پر بھارت پہنچے ہیں۔ وہ وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی دفعہ بھارت آئے ہیں۔
جاپان اور بھارت کے درمیان 14ویں سربراہی اجلاس کے بعد جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس بیان میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے سے ہند-بحرالکاہل کے خطے اور دنیا میں امن، خوشحالی اور استحکام کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور جاپان دونوں "محفوظ، بھروسہ مند اور مستحکم توانائی کی فراہمی" کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور یہ پائیدار اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا "پی ایم کشیدا بھارت کے پرانے دوست رہے ہیں۔ مجھے ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا جب وہ جاپان کے وزیر خارجہ تھے۔ جاپان بھارت میں سب سے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے،"
وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ "مجھے خوشی ہے کہ ہم نے 2014 میں 3.5 ٹریلین ین کی سرمایہ کاری کے ہدف کو عبور کیا ہے اور اب ہم نے اس کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آنے والے پانچ برسوں میں، ہم نے 5 ٹریلین ین یعنی تقریباً 3.20 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کا نیا ہدف مقرر کیا ہے۔ "
جب جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے 2014 میں بھارت آئے تھے تو انہوں نے پانچ سالوں میں 3.5 ٹریلین ین کی سرمایہ کاری اور مدد کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ابھی بھی COVID-19 کے برے اثرات کا مقابلہ کر رہی ہے۔"عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں رکاوٹیں ہیں۔ جغرافیائی سیاسی پیشرفت بھی نئے چیلنجز کو جنم دے رہی ہے۔ اس تناظر میں، بھارت اور جاپان کے لیے نہ صرف اپنی دو طرفہ شراکت کو مضبوط بنانا اہم ہے بلکہ اس سے بھارت میں امن، خوشحالی اور استحکام کی حوصلہ افزائی ہوگی۔