ممبئی:ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ چند مہینوں سے 'ہندو جن آکروش مورچہ' کے تحت مختلف ریلیوں کا ایک سلسلہ منعقد کیا جا رہا ہے۔ ان ریلیوں میں 'لو جہاد'، 'زمین جہاد'، 'زبردستی تبدیلی مذہب' وغیرہ موضوعات پر تشویشناک خیالات کا اظہار اور مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اس معاملے پر ابو عاصم اعظمی اور شاکر شیخ نے کہا کہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ ریلیاں نفرت انگیز تقاریر سے بھری پڑی ہیں، جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان ریلیوں کے منفی اثرات کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کی ریلیاں، فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس طرح کی ریلیاں آئینی اقدار اور بھائی چارے کے جذبے کے بھی خلاف ہیں جو ہمارے معاشرے کے اہم اقدار ہے۔ اس کے علاوہ 'لو جہاد' کا مسئلہ جو دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے مسلسل اٹھایا جا رہا ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ اور کئی ہائی کورٹز نے متعدد مواقع پر مشاہدہ کیا ہے کہ 'لو جہاد' ایک خیالی اختراح کے سوا کچھ نہیں ہے اور 'لو جہاد' جیسے جھوٹے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تاہم یہ گروہ اب بھی اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے اسکا استعمال کررہا ہے۔ تفرقہ بازی اور نفرت کی اس مہم کا مقابلہ کرنے کے لیے، SIO جنوبی مہاراشٹر زون نے ایک مہم" جن آکروش نہیں - جن سد بھاو" کا فیصلہ لیا ہے۔ اس مہم کے ذریعے تنظیم کا مقصد مختلف کمیونٹیز کے درمیان خلیج کو پاٹنا اور اعتماد اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ محبت اور یکجہتی کے اس پیغام کو فروغ دینے کے لیے SIO مختلف اضلاع میں پریس کانفرنسوں، بین المذاہب افطار اور دیگر سرگرمیوں کی ایک سیریز کا انعقاد کرے گی۔