جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد مولانا معصوم ثاقب جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں جب وہاں گیا تو مسلمانوں کے ساتھ مقامی ہندو برادری کے لوگوں نے بھی وفد کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ مقامی پردھان اور ممبران نے وفد کو بتایا تھا کہ مسجد کو جلانے Mosque Vandalisation in Tripura والے باہر کے لوگ تھے، اس وقت مسجد کے متولی نے وفد سے اس کی تعمیر نو کی درخواست کی تھی اور آج جمعیۃ علماء ہند کی کوشش اور تعاون سے کچھ مزید سہولتوں کے ساتھ یہ مسجد دوبارہ تعمیر ہوچکی ہے۔
Tripura Masjid Reconstruction: تری پورہ تشدد میں متاثرہ مسجد تعمیر نو کے بعد نمازیوں کے حوالے ریاست کی دیگر متاثرہ مسجدوں کی تعمیر نو یا مرمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی لیکن کاغذات کی کمی اور بعض قانونی پیچیدگیوں سے یہ کام ابھی شروع نہیں ہو پایا ہے، لیکن یقین ہے کہ جلد ہی ان تمام مسجدوں کی مرمت اور تعمیر نو کا کام بھی شروع ہو جائے گا۔ جمعیۃ علماء ہند نے فساد متاثرین کو مالی مدد دینے کا اعلان بھی کیا تھا تاکہ وہ اپنا کاروبار پھر سے شروع کرسکیں، اس ضمن میں آج ساگر علاقہ میں دس دوکانداروں کو فی دوکان پچاس ہزار روپے کی مالی مدد بذریعہ چیک کی شکل میں تقسیم کی گئی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2021 میں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کی آڑ میں فرقہ پرست تنظیموں نے تری پورہ میں اچانک مسلم اقلیت کو اپنی حیوانیت و بربر یت کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔ یہ مذموم سلسلہ وہاں کئی روز تک جاری رہا تھا، اس دوران نہ صرف مسلم اقلیت کے گھروں اور املاک کو نشانہ بنایا گیا بلکہ جگہ جگہ مذہبی عبادت گاہوں کو بھی آگ کے حوالہ کر دیا گیا تھا۔ Tripura Violence
اس موقع پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ شر پسندوں کے ہاتھوں تری پورہ کی مسلم اقلیت کو جو زخم پہنچے ہیں وہ بہت گہرے ہیں۔ یہ اسی وقت بھر سکتے ہیں جب ظالموں کو ان کے کئے کی سزا مل جائے مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ تری پورہ کی سرکار ظالموں کو سزا دینے سے دانستہ گر یز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے تری پورہ کی سرکار سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ریاست کے مسلمانوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ظالموں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرے، مگر اس سلسلہ میں اب تک مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ریاستی حکومت ظالموں کو سیاسی تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ Tripura Masjid Reconstruction
مولانا مدنی نے کہا کہ ایسے لوگوں کو اگر کھلا چھوڑ دیا گیا اور انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا تو ان کے حوصلے مزید پڑھ سکتے ہیں اور وہ آئندہ بھی اس طرح کی مذموم حرکتوں سے ریاست میں امن و قانون کے لئے ایک مستقل خطرہ بن سکتے ہیں۔ ظالموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک تب تک ترقی نہیں کر سکتا ہے جب تک کہ وہاں کی اقلیت کے ساتھ انصاف نہ کیا جائے، کسی بھی قوم یا برادری کے خلاف امتیازی رویہ اپنا کر ملک کو ترقی کے راستہ پر نہیں ڈالا جا سکتا۔ انصاف کے دو پیمانے ہرگز نہیں ہو سکتے۔ قانون سب کے لئے یکساں ہونا چاہئے لیکن افسوس انصاف کے تقاضوں کو پورا نہ کر کے ملک کے امن وامان کو تباہ کرنے والے شر پسندوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے بلکہ ملک کی اقلیتوں میں مسلسل ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کیا جار ہا ہے۔
Tripura Masjid Reconstruction: تری پورہ تشدد میں متاثرہ مسجد تعمیر نو کے بعد نمازیوں کے حوالے مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے امن واستحکام کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے، تری پورہ میں جو کچھ ہوا اس کی سچائی سامنے آ چکی ہے اب تری پورہ حکومت کو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان ظالموں کو قرار واقعی سزا دینی چاہئے، جنہوں نے تریپورہ کے امن وچین میں نہ صرف خلل ڈالا بلکہ وہاں رہ رہے مسلمانوں کو اپنی حیوانیت اوربربریت کانشانہ بنایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض سیاست دان اکثریت کو اقلیت کے خلاف صف آراء کرنے کے لیے مذہبی شدت پسندی کا سہارا لینے لگے ہیں تاکہ آسانی سے اقتدار حاصل کر سکیں اورحکمرانوں نے ڈر اور خوف کی سیاست کو اپنا شعار بنا لیا ہے لیکن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ حکومت ڈر اور خوف سے نہیں بلکہ عدل و انصاف سے ہی چلا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات بہت دھماکہ خیز ہوتے جا رہے ہیں ایسے میں ہمیں متحد ہو کر میدان عمل میں آنا ہوگا ۔مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہمارا اختلاف اور ہماری لڑائی کسی سیاسی پارٹی سے نہیں صرف ان طاقتوں سے ہے جنہوں نے ملک کے سیکولر قدروں کو پامال کرکے ظلم و جارحیت کو اپنا شیوہ بنا لیا ہے۔ عوام کے ذہنوں میں طرح طرح کے غیر ضروری ایشوز اٹھا کر مذہبی جنون پیدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوتا آ رہا ہے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، نئے نئے تنازعہ کھڑا کر کے مسلمانوں کو نہ صرف اکسانے کی کوششیں ہو رہی ہیں بلکہ انہیں کنارے لگا دینے کی منصوبہ بند شازشیں ہو رہی ہیں، لیکن ان سب کے باوجود مسلمانوں نے جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے وہ مثال ہے۔ Tripura Violence
یہ بھی پڑھیں: Mamta on Tripura violence: تری پورہ میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بھی اسی طرح کا صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، کیونکہ فرقہ پرست طاقتیں آئندہ بھی مختلف بہانوں سے اکسانے اور مشتعل کرنے کی کوششیں کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدو جہد آزادی میں قربانی دینے والے ہمارے بزرگوں نے جس بھارت کا خواب دیکھا تھا، وہ ایسی نفرت اور ظلم وستم کا بھارت ہرگز نہیں تھا۔ ہمارے بزرگوں نے ایسے بھارت کا خواب دیکھا تھا، جس میں بسنے والے تمام لوگ نسل برادری اور مذہب سے اوپر اٹھ کر امن و آشتی کے ساتھ رہ سکیں۔ Tripura Masjid Reconstruction