نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر نے آج پارلیمنٹ کمپلیکس میں میگھالیہ قانون ساز اسمبلی کے اراکین کے لیے ایک اورینٹیشن پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر میگھالیہ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر تھامس اے سانگا موجود تھے۔میگھالیہ اسمبلی کے اراکین کو خطاب کرتے ہوئے برلا نے کہا کہ میگھالیہ قانون ساز اسمبلی کا شمار ملک کی ان سب سے زیادہ نظم و ضبط والی اسمبلیوں میں ہوتا ہے جہاں بامعنی مباحثوں کے ذریعے اس ادارے کے وقار اور عزت و احترام کو برقرار رکھا گیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستانی جمہوریت دنیا کی سب سے بڑی کام کرنے والی جمہوریت ہے ، لوک سبھا کے اسپیکر نے رائے دی کہ جمہوری روایات اور اقدار ہندوستان کے ثقافتی وراثت کی علامت ہیں۔ برلا نے کہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود رواداری، ایک دوسرے کا احترام، پرامن بقائے باہم اور جمہوری اقدار کی بنیاد پر مسائل کو حل کرنا صدیوں سے ہندوستان کی شناخت اور ہندوستانی سیاسی نظریہ کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔پارلیمانی عمل کا ذکر کرتے ہوئے برلا نے کہا کہ جمہوریت میں اختلافات کا ہونا فطری بات ہے، لیکن ان اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ اس خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہ منصوبہ بند طریقے سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا ناانصافی ہے، انہوں نے عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ ایوان میں اس طرح سے کام کریں جس سے ملک اور ریاست کو یہ پیغام جائے کہ عوام کو درپیش مسائل پر پوری قوم کے لئے ایوان میں بحث ہو رہی ہے اور پارلیمنٹ یا اسمبلی عزم اور فکر کے ساتھ سوچ رہی ہے۔
کسی بھی معاملے پر محض احتجاج م درج کرانے کے لیے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ اس سے عوام میں ایک غلط پیغام جاتا ہے کہ عام آدمی اس قدر پریشانی میں ہے اور اس کے نمائندے ایوان کا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔ برلا نے مشورہ دیا کہ ایوان میں اتفاق، اختلاف ہونا چاہیے، لیکن کوئی ہنگامہ خیزی اور شور شرابہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری مقننہ کو مثالی تصور کیا جاتا ہے اور ہماری مقننہ کو جمہوری بحث کے اعلیٰ ترین فورم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اس لیے عوامی نمائندوں کو نظم و ضبط کے تحت برتاؤ کرنا چاہیے۔ اس لیے صرف سیاسی فائدے کے لیے ایوان کی کارروائی روکنا مناسب نہیں ہے ۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ ایوان کے قواعد، طریقہ کار اور کنونشن کے موجودہ فریم ورک کے تحت ایک رکن عوامی اہمیت کے مسائل کو مؤثر طریقے سے اٹھا سکتا ہے، عوامی مسائل کو اجاگر کر سکتا ہے اور ان کے ازالے کا مطالبہ کر سکتا ہے اور پالیسی سازی پر بامعنی اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یا حکومت کی توجہ کسی بھی معاملے کی طرف مبذول کراتے ہوئے اراکین کو چاہیے کہ وہ مربوط اور پہلے سے منصوبہ بند طریقے سے ایوان کی کارروائی میں خلل نہ ڈالیں۔