اسرائیل کی فوج نے جمعرات کی رات دیر گئے غزہ پر فضائی حملہ شروع کیا۔ فلسطین کے پرانے شہر میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی بڑھا دیا ہے جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے راکٹ فائر کیے جا رہے ہیں۔ وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان دیا جس میں وعدہ کیا گیا کہ ان کے ملک کے دشمن کسی بھی جارحیت کی قیمت ادا کریں گے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوجی حملے کے بعد غزہ بھر میں دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، لیکن ابتدائی میڈیا رپورٹس کے مطابق میزائل حملے میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل ڈیفنس فورس کے مطابق اس نے دو سرنگوں کو نشانہ بنایا ہے ایک شمالی غزہ کے شہر بیت حنون میں اور دوسری جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے قریب ہے۔
مزید پڑھیں:۔Al Aqsa Mosque Tension غزہ میں عسکریت پسندوں نے مسجد اقصیٰ میں کشیدگی کے بعد اسرائیل کی جانب میزائل داغے
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں دو سرنگوں اور دو ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ حملے میں حماس کے تربیتی مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔ ٹویٹر پر اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ جنوبی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بج گئے۔ نیتن یاہو مبینہ طور پر سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں تھے جب فضائی حملے شروع ہوئے۔ اسرائیل نے اس راکٹ حملے کا الزام فلسطینی گروپ حماس پر عائد کیا ہے۔ دریں اثنا حماس نے ایک بیان کے ساتھ ہوائی حملوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم صیہونی قبضے کو غزہ کی پٹی کے خلاف شدید جارحیت اور اس خطے پر آنے والے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی میں عدالتی اصلاحات پر شدید عوامی احتجاج اور تصادم کی وجہ سے بنیامن نیتن یاہو حکومت کو شخت مشکلات کا سامنا تھا۔ اسرائیلی عوام میں اس معاملے پر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا نظر آ رہے تھے اور اسرائیل میں انتشار کی صورت حال پیدا ہو گئی تھی۔ اسی درمیان اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں حملہ کر کے کشیدگی پیدا کی اور اب فلسطینوں اور اسرائیل کے درمیان مسلح تصادم کی نوبت آ گئی ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق یہ اسرائیلی حکومت کی اپنے عوام کی داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کی منصوبہ بند کوشش ہو سکتی ہے۔