یروشلم:فلسطین کے دارالحکومت یروشلم کے پرانے شہر میں واقع مسجد اقصیٰ کے ہال میں بدھ کی علی الصبح کو اسرائیلی پولیس نے نماز کے دوران حملہ کرکے درجنوں فلسطینی نمازیوں کو زخمی کردیا۔ الجزیرہ کے مطابق مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں کئی مہینوں سے کشیدگی عروج پر ہے۔ تاہم مذہبی تہواروں ( رمضان اور پاس اوور ) کے سبب تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ بتادیں کہ جس طرح رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے مقدس ہے اسی طرح پاس اوور یہودیوں کے لیے مقدس ہے۔ اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ 'فساد' کا جواب دے رہے تھے۔ فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے زبردست طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسٹن گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے سبب کئی نمازی زخمی ہو گئے۔
ایک فلسطینی بزرگ خاتون نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ میں ایک کرسی پر بیٹھ کر قرآن کی تلاوت کر رہی تھی، اس دوران مجھے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی۔ میں نے دیکھا کہ اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر اسٹن گرینیڈ پھینکے، ان میں سے ایک میرے سینے پر لگا۔ اس واقعے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں مبینہ طور پر اسرائیلی پولیس کو مسجد میں فلسطینیوں کو لاٹھیوں اور رائفلز کے بٹوں سے مارتے ہوئے دکھایا گیا، وہ مسلسل نمازیوں پر رائفلز کے بٹوں سے حملہ کر رہے ہیں اور نمازیوں کی چیخ و پکار کی آواز آرہی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد پر گیس بموں کے ساتھ صوتی دستی بموں سے حملہ کیا، جس کے بعد انہوں نے مسجد میں موجود فلسطینی نمازیوں کو زدوکوب کیا۔اس حملے میں شدید زخمی ہونے والے نمازیوں کی تعداد غیر یقینی ہے۔