ممبئی، مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ اسکولی نصاب اور تاریخ کے اسباق سے مغلوں کی تاریخ نہ پڑھانے کا فیصلہ یوپی سرکار نے کیا ہے۔ وہ قابل اعتراض ہے۔ کن کن تاریخوں کو حذف کیا جائے کیا اس ملک سے غدر تحریک اور آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر کی تاریخ کو بھی فراموش کردیا جائے؟ کیا ملک کی آزادی کا سنہری دور 1857کو بھی تاریخی کارناموں سے حذف یا ہٹا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مغلوں کی دشمنی میں اصل تاریخ تلفی ناقابل برداشت اور مسلم دشمنی کی آڑ میں تاریخی واقعات کوفراموش کرکے طلبا کوغلط تاریخ پڑھانا ہے جو اس ملک کے لئے ہی نہیں بلکہ ہرملک کے لئے تباہ کن اور مضحکہ خیز ہے کہ برداران وطن اپنی ملک کی تاریخ سے واقف نہ ہو اور ایسی تاریخ طلبا کو پڑھائی جائے جس میں ادھوری و نامکمل تاریخ ہو کیا یہ تاریخ کے ساتھ مذاق نہیں ہے ۔
مورخین نے جس دور میں بھی تحقیق کی اسی بنیاد پر تاریخ عبارت کی گئی ہے اس کو اب اپنے موزوں استعمال کرنا اور قدیم تاریخ کو حذف کرنا احسان فراموشی اور حقیقی تاریخی واقعات سے روگردانی ہے ہندوستانی عوام اسے کافی معاف نہیں کریں گے اس سے طلبا کے ذہن بھی متعصب ہوں گےکیا ہم اپنی نئی نسلوں کو مغلوں اور مسلمانوں سے دشمنی کا درس کریں گے۔