اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بھارت نے اقوام متحدہ میں مندر کی توڑ پھوڑ پر پاکستان کی مذمت کی

دسمبر میں پاکستان کے خیبر پختون خواہ کے ضلع کراک کے تیری گاؤں میں ایک ہجوم نے مندر میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔

بھارت نے اقوام متحدہ میں مندر کی توڑ پھوڑ پر پاکستان کی مذمت کی
بھارت نے اقوام متحدہ میں مندر کی توڑ پھوڑ پر پاکستان کی مذمت کی

By

Published : Jan 22, 2021, 4:15 PM IST

بھارت نے اقوام متحدہ کی شراکت کے ساتھ ’’کلچر آف پیس‘‘ کے انعقاد پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کی باتیں کرتا ہے حالانکہ اس ملک میں ’’اقلیتوں کے حقوق مسدود‘‘ کیے جا رہے ہیں۔ ’پاکستان کی لاء انفورسمنٹ ایجنسیز اس وقت ’’خاموش تماشائی‘‘ بن جاتی ہیں جب ایک تاریخی ہندو مندر پر ایک ہجوم حملہ کرکے اسے آگ لگا دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ مندر پر حملے کی انسانی حقوق کے کارکنان اور اقلیتی ہندو برادری کے رہنماؤں نے سخت مذمت کی تھی۔ جس کے بعد پاکستان کی سپریم کورٹ کو اس کی تعمیر نو کا حکم دینا پڑا۔

’’ستم ظریفی کا مقام ہے کہ جس ملک میں ہندو مندر پر حملہ اور انہدامی کارروائی کی جاتی ہے اور جہاں اقلیتوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں، وہ ملک ’کلچر آف پیس‘ پروگرام کے منعقدین میں سے ایک فریق ہے۔‘‘

جمعرات کے روز ’’مذہبی مقامات کے تحفظ اور امن و رواداری کی ثقافت کو فروغ‘‘ دینے کے عنوان پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارت نے اپنے بیان میں کہاـ: ’’پاکستان جیسے ممالک اس قرارداد کے پیچھے نہیں چھپ سکتے۔‘‘

مزید پڑھیں: امریکہ آنے والے مسافروں کو قرنطینہ میں رہنا ہوگا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز اس قرار داد کو منظور کیا جس میں مذہبی مقامات کے خلاف کیے جانے والے تشدد، انکی تباہی، نقصان یا خطرہ پہچانے کی تمام تدبیروں اور دھمکیوں کی مذمت کی گئی ہے، جو اس وقت دنیا میں جاری و ساری ہے۔ قراردار میں کسی بھی مذہبی مقام کو ختم یا زبردستی تبدیل کرنے کے کسی بھی اقدام کی بھی مذمت کی گئی۔

قرارداد کو تیار کرنے میں 21 دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان نے بھی تعاون کیا ہے۔

بھارت نے قرارداد کے بارے میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے ’’پاکستان کے قصبہ کراک میں ہندو مندر اور سکھوں کے گرودوارہ پر حملے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بامیان کے بتوں کو تباہ‘‘ کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے عالم میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور عدم رواداری کے سبب مذہبی و ثقافتی مقامات پر دہشت گردانہ حملوں کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

بھارت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’بامیان کے بتوں کی تباہی کا منظر ابھی تک ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، افغانستان میں سکھ گرودوارے پر حملے میں 25سکھوں کی ہلاکت ان خطرات کی ایک مثال ہے۔‘‘

مزید پڑھیں؛ کسان یونین اور حکومت کے درمیان گیارہویں دور کے مذاکرات آج

بیان میں حال ہی میں پاکستان کے کراک قصبہ میں ہندو مندر پر ایک ہجوم کی جانب سے حملہ، اسے آگ کے حوالے کرنا اور لاء انفورسمنٹ ایجنسیز کا اس پر خاموش تماشائی بنے بیٹھنے کا بھی تذکرہ کیا گیا۔

بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اس کے پاس مذہب پر مبنی تشدد یا امتیازی سلوک اور عبادتگاہوں کو نشانہ بنائے جانے کے خلاف ایک مضبوط قانونی فریم ورک موجود ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details