بھارت نے اقوام متحدہ کی شراکت کے ساتھ ’’کلچر آف پیس‘‘ کے انعقاد پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کی باتیں کرتا ہے حالانکہ اس ملک میں ’’اقلیتوں کے حقوق مسدود‘‘ کیے جا رہے ہیں۔ ’پاکستان کی لاء انفورسمنٹ ایجنسیز اس وقت ’’خاموش تماشائی‘‘ بن جاتی ہیں جب ایک تاریخی ہندو مندر پر ایک ہجوم حملہ کرکے اسے آگ لگا دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ مندر پر حملے کی انسانی حقوق کے کارکنان اور اقلیتی ہندو برادری کے رہنماؤں نے سخت مذمت کی تھی۔ جس کے بعد پاکستان کی سپریم کورٹ کو اس کی تعمیر نو کا حکم دینا پڑا۔
’’ستم ظریفی کا مقام ہے کہ جس ملک میں ہندو مندر پر حملہ اور انہدامی کارروائی کی جاتی ہے اور جہاں اقلیتوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں، وہ ملک ’کلچر آف پیس‘ پروگرام کے منعقدین میں سے ایک فریق ہے۔‘‘
جمعرات کے روز ’’مذہبی مقامات کے تحفظ اور امن و رواداری کی ثقافت کو فروغ‘‘ دینے کے عنوان پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارت نے اپنے بیان میں کہاـ: ’’پاکستان جیسے ممالک اس قرارداد کے پیچھے نہیں چھپ سکتے۔‘‘
مزید پڑھیں: امریکہ آنے والے مسافروں کو قرنطینہ میں رہنا ہوگا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز اس قرار داد کو منظور کیا جس میں مذہبی مقامات کے خلاف کیے جانے والے تشدد، انکی تباہی، نقصان یا خطرہ پہچانے کی تمام تدبیروں اور دھمکیوں کی مذمت کی گئی ہے، جو اس وقت دنیا میں جاری و ساری ہے۔ قراردار میں کسی بھی مذہبی مقام کو ختم یا زبردستی تبدیل کرنے کے کسی بھی اقدام کی بھی مذمت کی گئی۔