علیگڑھ: ملک کے معروف مؤرخ اور پدم بھوشن عرفان حبیب نے مسلمانوں سے متعلق موہن بھاگوت کے متنازع بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موہن بھاگوت کا بیان کوئی نیا بیان نہیں ہے اس طرح کے بیانات اس سے قبل بھی آر ایس ایس کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل آر ایس ایس کی جانب سے ایک کتاب بھی تصنیف کی جاچکی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو کوئی حق نہیں دیا جائے گا۔ موہن بھاگوت کے حالیہ بیان پر عرفان حبیب نے کہا کہ یہ تو کم کہہ رہے ہیں۔ ان کی اصل کتاب میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو ووٹ کا بھی حق نہیں ہوگا۔ اس سے قبل بھی آر ایس ایس کے سربراہ نے لکھا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو کوئی حق نہیں دیا جائے گا۔ اس لیے موہن بھاگوت کا یہ بیان کوئی نیا بیان نہیں ہے یہ ایک بے وقوفی والا بیان ہے۔
انہوں نے تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کے بارے میں سردار پٹیل نے کہا تھا کہ انہوں نے مسلم خواتین، مرد اور بچوں کو مارا ہے۔ مہاتما گاندھی نے جب آر ایس ایس کے چیف سے کہا کہ آپ اعلان کر دیجیے کہ ہندو مسلمانوں کو نہ ماریں تو آر ایس ایس کے چیف نے منع کردیا تھا۔ انہوں نے بی جے پی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اتحاد کی بات نہیں کرتی، لڑائی کی بات کرتی ہے۔ بی جے پی اس وقت کامن سول کوڈ کی بات کر رہی ہے لیکن اتحاد کی بات نہیں کررہی ہے۔