دہلی: زیادہ تر خواتین گھر اور باہر کی ذمہ داریوں کے درمیان خود کو نظر انداز کرنے لگتی ہیں جس سے ان کی صحت پر بہت اثر پڑتا ہے۔ عورت خواہ گھریلو خاتون ہو یا ملازمہ، یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے بارے میں، اپنی صحت کے بارے میں اور اپنی خوشی کے بارے میں بھی سوچے اور اس کے لیے کوششیں کرے۔ اگر وہ صحت مند اور خوش ہے تو ہی وہ دوسری ذمہ داریاں بخوبی نبھا سکے گی۔ خواتین کو خاندان کا محور سمجھا جاتا ہے۔ گھر، خاندان، اولاد، تمام رشتوں اور رشتوں کی ذمہ داری زیادہ تر خاندان میں عورت ہی انجام دیتی ہے، کبھی بیٹی، کبھی بیوی، کبھی ماں اور کبھی بہو بن کر۔ لیکن سب کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے، سب کی خوشی اور صحت کا خیال رکھتے ہوئے وہ سب سے اہم شخص کو بھول جاتی ہے۔ یعنی خود کو فراموش کردیتی ہے۔ عورت خواہ کم پڑھی لکھی ہو یا زیادہ، حاملہ ہو یا کام کرنے والی، اپنی صحت کو ٹھیک رکھنے یا اپنے لیے کچھ کرنے کا خیال بعد میں آتا ہے۔
آج کل بہت سے لوگ خود سے محبت (سیلف لَو) کی بات کرتے ہیں۔ یعنی سب کو خوش رکھنے سے پہلے اپنے آپ سے پیار کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ خود سے پیار نہیں کرتے یا اپنا خیال نہیں رکھتے تو آپ اپنا سو فیصد کسی کو نہیں دے سکتے۔ خود سے محبت کا مطلب ہے اپنا خیال رکھنا۔ ڈاکٹر اس حقیقت کی تصدیق کرتے ہیں کہ اکثر خواتین کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس معائنہ اور علاج کے لیے آنے سے کتراتی ہیں، یہاں تک کہ ان کا مسئلہ انہیں مزید پریشان نا کرنے لگے۔ اتراکھنڈ کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر وجے لکشمی کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں جب صحت کے بارے میں اتنی بیداری پیدا کی جا رہی ہے، اس کے بعد بھی زیادہ تر خواتین اپنے باقاعدہ چیک اپ، کھانے کے معمولات اور ورزش جیسی سرگرمیوں کے بارے میں بہت لاپرواہ ہیں۔ خاص طور پر اس قسم کی غفلت ملازمت پیشہ خواتین میں زیادہ دیکھی جاتی ہے، کیونکہ وہ گھر اور دفتر کے درمیان اتنی مصروف ہوجاتی ہیں کہ اپنی صحت سے متعلق اہم باتوں پر توجہ نہیں دیتیں۔