اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

عالمی برادری اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ کو بچائے: مودی

نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ جو ممالک دہشت گردی کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، انہیں سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی ان کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔

PM Modi
PM Modi

By

Published : Sep 26, 2021, 2:18 AM IST

وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ پر اٹھائے گئے سوالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے۔ قوانین اور عالمی اقدار کو مضبوط کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس اعلیٰ ادارے کی بگڑتی ہوئی ساکھ پر انتہائی بے لاگ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا "اگر اقوام متحدہ کو خود کو متعلقہ بنائے رکھنا ہے تو اسے اپنی فعالیت کو بہتر بنانا ہوگا، اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ آج اقوام متحدہ پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ہم نے یہ سوالات کووڈ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے بحران میں دیکھے ہیں۔ دنیا کے کئی حصوں میں جاری پراکسی وار دہشت گردی اور اب افغانستان کے بحران نے ان سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ کی ابتدا کے حوالہ سے اور ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ کو لیکر اور کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی کے تناظر میں کئی عالمی اداروں نے کئی دہائیوں کی محنت پر قائم ان کی ساکھ کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم عالمی نظم و نسق، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کو مضبوط کریں۔

وزیر اعظم نے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کی ایک نظم سے چند سطریں سنائیں اور ان کے معنی بیان کرتے ہوئے کہا "اپنے نیک اعمال، تمام کمزوریوں، تمام شبہات کو دور کرتے ہوئے دلیری سے آگے بڑھیں۔"

انہوں نے کہا کہ یہ سطور نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ ہر ذمہ دار ملک کے لیے موزوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی بڑھانے اور دنیا کو صحت مند اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔

عالمی سطح پر پنڈت دین دیال اپادھیائے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے دنیا کو اپنے فلسفہ، انٹیگرل، انسانیت اور انتودیا کے اصول سے متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے مربوط اور مساوی ترقی کی طرف گامزن ہے جو کہ ہمہ گیر، سب کو چھونے والا اور سب پر محیط ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے جن دھن اکاؤنٹ، پردھان منتری آواس، نل جل یوجنا، آیوشمان بھارت یوجنا کے ساتھ ٹیکنالوجی کی مدد سے بھارت میں ترقی کی کوششوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے دنیا کی پہلی ڈی این اے پر مبنی ویکسین بنائی ہے جو کہ کووڈ وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے ہے جو 12 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایم آر این اے پر مبنی ویکسین بھی تیار کی جا رہی ہے۔ ہم نے ناک کے ذریعے کورونا کی ویکسین بھی بنائی ہے۔ بھارت نے ایک بار پھر انسانیت کے لیے دنیا کو ویکسین دینا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے دنیا کے ویکسین تیار کرنے والوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت آئیں اور ویکسین تیار کریں۔

اس کے بعد وزیر اعظم مودی نے کووڈ وبا میں چین کے کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا نے ایک سبق سکھایا ہے کہ عالمی معیشت متنوع بنانے اور عالمی سپلائی چین کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہماری خود انحصاری بھارت مہم اسی جذبے سے متاثر ہے۔ بھارت عالمی صنعت کے لیے دنیا کا ایک جمہوری اور قابل اعتماد پارٹنر بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے معیشت اور ماحولیات کے درمیان توازن قائم کیا ہے۔ صاف توانائی کی پیداوار کے 450 گیگاواٹ کے ہدف کے ساتھ بھارت دنیا کا سب سے بڑا سبز ہائیڈروجن مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا ’’ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو جواب دینا ہوگا کہ جب فیصلے کرنے کا وقت تھا، جب وہ دنیا کو سمت دینے کی ذمہ داری نبھا رہے تھے تو وہ کیا کر رہے تھے؟ آج دنیا کو رجعت پسندانہ سوچ اور دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے۔ ان حالات میں پوری دنیا کو سائنس پر مبنی، عقلی اور ترقی پسند سوچ کو ترقی کی بنیاد بنانا ہوگا۔

بھارت میں اس سمت میں کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی آزادی کے 75 ویں سال کے موقع پر 75 ایسے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے جا رہا ہے جسے بھارتی طلباء اسکول اور کالجوں میں بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ، طالبان حکومت کی حمایت کریں

نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ جو ممالک دہشت گردی کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، انہیں سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی ان کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔ یہ یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملوں کو پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہو۔ ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی بھی ملک وہاں کی نازک صورتحال کو اپنی خود غرضی کے لیے بطور آلہ استعمال کرنے کی کوشش نہ کرے۔ اس وقت افغانستان کے لوگ، وہاں کی خواتین، بچے اور اقلیتیں مدد کے محتاج ہیں اور اس میں ہمیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details