وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی موزونیت اور ساکھ پر اٹھائے گئے سوالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آج عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی نظم و نسق کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھے۔ قوانین اور عالمی اقدار کو مضبوط کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس اعلیٰ ادارے کی بگڑتی ہوئی ساکھ پر انتہائی بے لاگ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا "اگر اقوام متحدہ کو خود کو متعلقہ بنائے رکھنا ہے تو اسے اپنی فعالیت کو بہتر بنانا ہوگا، اعتماد پیدا کرنا ہوگا۔ آج اقوام متحدہ پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ہم نے یہ سوالات کووڈ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے بحران میں دیکھے ہیں۔ دنیا کے کئی حصوں میں جاری پراکسی وار دہشت گردی اور اب افغانستان کے بحران نے ان سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ کی ابتدا کے حوالہ سے اور ایز آف ڈوئنگ بزنس رینکنگ کو لیکر اور کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی کے تناظر میں کئی عالمی اداروں نے کئی دہائیوں کی محنت پر قائم ان کی ساکھ کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم عالمی نظم و نسق، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کو مضبوط کریں۔
وزیر اعظم نے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کی ایک نظم سے چند سطریں سنائیں اور ان کے معنی بیان کرتے ہوئے کہا "اپنے نیک اعمال، تمام کمزوریوں، تمام شبہات کو دور کرتے ہوئے دلیری سے آگے بڑھیں۔"
انہوں نے کہا کہ یہ سطور نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ ہر ذمہ دار ملک کے لیے موزوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن اور ہم آہنگی بڑھانے اور دنیا کو صحت مند اور محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔
عالمی سطح پر پنڈت دین دیال اپادھیائے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے دنیا کو اپنے فلسفہ، انٹیگرل، انسانیت اور انتودیا کے اصول سے متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے مربوط اور مساوی ترقی کی طرف گامزن ہے جو کہ ہمہ گیر، سب کو چھونے والا اور سب پر محیط ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے جن دھن اکاؤنٹ، پردھان منتری آواس، نل جل یوجنا، آیوشمان بھارت یوجنا کے ساتھ ٹیکنالوجی کی مدد سے بھارت میں ترقی کی کوششوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے دنیا کی پہلی ڈی این اے پر مبنی ویکسین بنائی ہے جو کہ کووڈ وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے ہے جو 12 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایم آر این اے پر مبنی ویکسین بھی تیار کی جا رہی ہے۔ ہم نے ناک کے ذریعے کورونا کی ویکسین بھی بنائی ہے۔ بھارت نے ایک بار پھر انسانیت کے لیے دنیا کو ویکسین دینا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے دنیا کے ویکسین تیار کرنے والوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت آئیں اور ویکسین تیار کریں۔
اس کے بعد وزیر اعظم مودی نے کووڈ وبا میں چین کے کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا نے ایک سبق سکھایا ہے کہ عالمی معیشت متنوع بنانے اور عالمی سپلائی چین کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ہماری خود انحصاری بھارت مہم اسی جذبے سے متاثر ہے۔ بھارت عالمی صنعت کے لیے دنیا کا ایک جمہوری اور قابل اعتماد پارٹنر بن رہا ہے۔