اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں رام نومی کے دن بیلیشور مہادیو مندر کے احاطے میں ہونے والے حادثے میں 35 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وہیں ایک شخص ابھی تک لاپتہ ہے۔ ایسے میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اس پورے واقعہ کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ اس معاملے میں اپوزیشن رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ کنویں پر غیر محفوظ چھت کیوں ڈالی گئی اور کس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سرکاری زمین پر نیا مندر بنایا گیا اور کنویں کو چھپا دیا گیا۔ اس معاملے میں اندور ضلع انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت بھی سوالات کے کٹہرے میں کھڑی ہے۔ اب اس ہولناک حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اندور میونسپل کارپوریشن کے ریکارڈ کے مطابق شہر کے وارڈ نمبر 63 میں اسنے نگر میں واقع باغ کی زمین پر شری بیلیشور مہادیو جھولی لال مندر ٹرسٹ کے ایگزیکٹو سیورام گیلانی کی جانب سے کنویں کے ساتھ ساتھ زمین پر تجاوزات کرکے ایک مذہبی مقام تیار کیا جا رہا ہے۔ اسنے نگر وکاس منڈل کے نام سے مقامی باشندوں نے گزشتہ سال اندور میونسپل کارپوریشن کے زون نمبر 18 میں اس معاملے کی شکایت کی تھی۔ شکایت میں کہا گیا کہ پٹیل نگر اور سروودیا نگر کے درمیان کے علاقے میں اسنے نگر مرکزی پارک ہے۔ جس میں بیلیشور مہادیو جھولی لال مندر ٹرسٹ کے سربراہ سیورام گیلانی اور دیگر کی جانب سے بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے مکینوں نے تعمیراتی کام کی تصویریں میونسپل کارپوریشن کو سونپیں اور کالونی میں نامزد باغ کے قیام سے متعلق تمام ثبوت اندور ضلع انتظامیہ کے ڈویژنل کمشنر پون شرما، ایم پی شنکر لالوانی، کلکٹر منیش سنگھ اور علاقائی ایم ایل اے آکاش وجے ورگیہ کو سونپے تھے۔
اس شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے اندور میونسپل کارپوریشن نے 23 اپریل 2022 کو بیلیشور مہادیو جھولی لال مندر ٹرسٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے سیورام گیلانی کو نوٹس دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ جگہ پر باغ میں بغیر اجازت کے تعمیراتی کام ہو رہا ہے، کیونکہ یہ زمین باغ کا حصہ ہے۔ اس کے باوجود آر سی سی کالم وغیرہ کی تعمیر کا کام کیا گیا۔ اس اراضی پر تجاوزات کی گئی ہیں جو کہ مدھیہ پردیش کے لینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2012 کے دفعات کے خلاف ہے اور غیر قانونی اور قابل سزا ہے۔ اس لیے متعلقہ تعمیراتی کام کو فوری طور پر بند کیا جائے بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملے میں میونسپل کارپوریشن کے زون نمبر 19 کے بلڈنگ آفیسر نے مندر کمیٹی کے چیئرمین کو نوٹس کے ساتھ وارنٹ بھی شامل کیا تھا۔ اس نوٹس کے جواب میں مندر کمیٹی نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریری جواب میں وضاحت کی تھی کہ جو ٹرسٹ مندر بنا رہا ہے وہ رجسٹرڈ ہے اور 100 سال پہلے کا سویمبھو مندر تیار کیا جا رہا ہے۔ جہاں پہلے سے دیوتاؤں کی مورتیاں نصب ہیں۔