اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Indira Gandhi Tableau Row وزیراعظم مودی کو کینیڈین ہم منصب سے بات کرکے احتجاج درج کرانا چاہیے، کانگریس

کینیڈا میں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کی جھانکی نکالنے پر کانگریس برہم ہے اور وہ چاہتی ہے کہ وزیراعظم مودی اپنے کینیڈین ہم منصب کے ساتھ بات کرکے سخت احتجاج درج کرائیں۔

Indira Gandhi murder assassination tableau
کینیڈا میں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کی جھانکی

By

Published : Jun 8, 2023, 8:58 PM IST

نئی دہلی: کانگریس نے جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو فون کریں اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کی تصویر کشی کرنے والی جھانکی پر سخت احتجاج درج کرائیں۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا نے کہا کہ حکومت کیا کر رہی ہے؟ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ملک کے لیے اپنی جان دی تھی۔ وہ نہ صرف ایک سابق وزیر اعظم تھیں بلکہ سابق وزیر اعظم اور بی جے پی لیڈر اے بی واجپائی نے انہیں دیوی درگا کہا تھا۔ بھارت کے وزیر اعظم ایک لفظ بھی نہیں بولتے۔ وزیر اعظم کو اپنے کینیڈین ہم منصب کو فون کرنا چاہیے اور کینیڈین حکومت کے ساتھ سخت احتجاج درج کرانا چاہیے کہ بھارت کینیڈا کی سرزمین پر بھارت مخالف سرگرمیوں اور دہشت گرد عناصر کو برداشت نہیں کرے گا۔

کانگریس رہنما کینیڈا کے برامپٹن میں 31 اکتوبر 1984 کو سابق وزیر اعظم کے قتل کا جشن منانے کے لیے نکالی گئی حالیہ جھانکی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سرجے والا نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر بھی زور دیا کہ وہ بھارت میں کینیڈا کے ہائی کمشنر کیمرون میکے کو فون کریں اور ان کے ساتھ اس واقعہ پر شدید احتجاج درج کرائیں۔ کانگریس لیڈر کا رد عمل وزیر خارجہ جے شنکر کے اس متنازعہ جھانکی پر تنقید کرنے کے فوراً بعد آیا۔

کینیڈین ہائی کمشنر نے بھی برامپٹن میں ہونے والے واقعے کی مذمت کرنے کے لیے ٹویٹ کیا، جس میں انھوں نے لکھا کہ میں کینیڈا میں ایک تقریب کی خبروں سے حیران ہوں جس میں آنجہانی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کا جشن منایا گیا۔ کینیڈا میں نفرت یا تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں ان سرگرمیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

سرجے والا نے کہا کہ میری تشویش یہ ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ فون اٹھا کر اپنے کینیڈین ہم منصب کو یہ کیوں نہیں بتا سکتے کہ حکومت برامپٹن واقعے پر ناراض ہے؟ صرف الفاظ کافی نہیں ہیں، اس معاملے میں سخت کارروائی کی ضرورت ہے، کانگریس لیڈر کے مطابق سیاسی اختلافات کے علاوہ حکومت ہند کو ایسے واقعات پر احتجاج کرنا چاہیے کیونکہ کینیڈا کے شہر برامپٹن میں پارٹی کے لاکھوں کارکنان اور عام لوگ جھانکی پر مشتعل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

31 اکتوبر 1984 کو سابق وزیر اعظم کو ان کے اپنے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا جو اس وقت کی حکومت کی طرف سے امرتسر، پنجاب میں گولڈن ٹیمپل کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے کی گئی فوجی کارروائی کا بدلہ لینا چاہتے تھے، جنہوں نے سکھوں کی عبادت گاہ پر قبضہ کر لیا تھا۔

سرجے والا نے کہا کہ وزیر اعظم کو کینیڈا کی حکومت کو بتانا چاہیے کہ بھارتی ریاست پنجاب میں ایسے دہشت گرد عناصر کے کردار کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پی ایم خود جب بیرون ملک جاتے ہیں تو بھارتیوں کا مذاق اڑاتے ہیں جبکہ ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے لیڈر راہل نے حال ہی میں امریکہ میں کہا کہ بی جے پی کے ساتھ ہماری لڑائی اندرونی ہے اور ہم اسے بغیر کسی غیر ملکی مداخلت کے لڑیں گے۔

کانگریس لیڈر نے چین کو کلین چٹ دینے پر بھی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا جس نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے اور کئی ہزار کلومیٹر کے ہندوستانی علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔حکومت چین کو کب سرخ آنکھیں دکھائے گی؟ وزیر اعظم کو ہماری سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور ایل اے سی کا تقدس بحال کرنا چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details