نئی دہلی:خوردہ قیمت انڈیکس پر مبنی افراط زر جنوری میں دوبارہ چھلانگ لگا کر ریزرو بینک آف انڈیا کے 6 فیصد کے ہدف کو عبور کرتے ہوئے 6.52 فیصد پر پہنچ گئی، جبکہ دسمبر میں یہ 5.72 فیصد تھی۔ پیر کو جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے بعد خوردہ افراط زر کی یہ بلند ترین سطح ہے اور اس کی وجہ سے ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم سی پی) کی اگلی جائزہ میٹنگ میں پالیسی شرح سود میں اضافے کا سلسلہ رکنے کا امکان معدوم ہوگیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہونے والی ایم سی پی میٹنگ میں پالیسی شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کرکے 6.50 فیصد کر دیا گیا تھا۔ جنوری میں غذائی مہنگائی 4.19 فیصد کے مقابلے میں 5.94 فیصد رہی، جبکہ بنیادی خوردہ افراط زر (خوراک اورایندھن کو چھوڑ کر) 6.09 فیصد پر اس سے پچھلے ماہ کی سطح پر برقرار رہی۔ دسمبر میں اہم مہنگائی کی شرح 6.10 فیصد تھی۔ خوردہ افراط زر میں خوراک کی افراط زر کا وزن 40 فیصد ہے۔ جنوری میں اناج اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہا۔ اناج کی قیمتیں جنوری میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 16 فیصد اور دودھ و انڈوں کی قیمتیں 8.8 فیصد زیادہ تھیں لیکن سبزیوں کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد کم ہوئیں۔
ریزرو بینک کو خوردہ افراط زر کی شرح 2 فیصد اوپر نیچے کے ساتھ 4 فیصد کی حد میں رکھنے کی ذمہ داری ہے اور وہ قیمتوں میں اضافے کی توقعات کو روکنے کے لیے مسلسل شرح سود میں اضافہ کر رہا ہے۔ ایم کے گلوبل فنانشل سروسز کی چیف اکانومسٹ مادھوی اروڑا نے کہا کہ مہنگائی میں یہ اچھال غیر متوقع ہے جبکہ ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی پچھلی میٹنگ میں رواں مالی سال کی چوتھی سہ ماہی (جنوری-مارچ 2023) کے لیے خوردہ افراط زر کے اندازے کو گزشتہ اندازے کے مقابلے میں 0.20 فیصد کم کردیاگیا تھا۔