ملک میں کورونا وائرس کے کیسس میں کمی آرہی ہے لیکن اب لاکھوں افراد کو انتہائی خراب صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، نوکریاں ختم ہورہی ہیں ، آمدنی میں کمی آرہی ہے اور عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔
دہلی کے رہائشی ایک دوکان کے مالک اشوک کمار کہتے ہیں کہ ان کے ساتھی کرایہ دار گاؤں چلے گئے جبکہ ایک ساتھی ہیں جو کمرہ کا کرایہ ادا کررہے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی نوکری نہیں ہے۔
بھارت کی معیشت مارچ کے ختم تک پہلے سال میں 7.3 فیصد سکڑ گئی جو وبائی مرض سے دو سال قبل 4 فیصد اور 8 فیصد بڑھ گئی تھی۔ ماہرین معاشیات کا خیال ہے کہ یہ صورتحال دیر تک برقرار رہ سکتی ہے جس طرح امریکہ اور دوسرے ممالک میں ہے۔
دہلی کے مضافات میں واقع ''الٹرا باڈیز فٹنس اسٹوڈیو'' کا بھی یہی حال ہے جنہیں پہلے لاک ڈاؤن میں سب سے آخر میں کھولنے کی اجازت دی گئی اور دوسرے لاک ڈاؤن کے دوران پھر بند کردیا گیا۔
اس جم کے مالک گوتم کہتے ہیں کہ ان کے جم میں 100 ممبرس تھے جس کے سبب وہ جم کو اچھے طریقہ سے چلا رہے تھے اور دو منزلہ عمارت کا کرایہ اور پانچ ٹرینرز کی تنخواہ بہ آسانی ادا کررہے تھے