ناقدین، 1962 کی جنگ میں چین کے بارے میں نہرو کے رویہ پر اکثر تبصرہ کرتے ہیں، تاہم یہ بھی سچ ہے کہ تاریخ کو ہمیشہ سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنا اور سمجھنا چاہیے، ای ٹی وی بھارت نے سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے صحافت کرنے والے ایک سینئر صحافی پریم پرکاش سے بات کی یہ سمجھنے کے لیے کہ موجودہ دور میں بھارت چین تعلقات کے تناظر میں نہرو کتنے متعلقہ ہیں۔
سن 1962 کی جنگ کے بعد نہرو نے بھارتی فوج کو مضبوط کیا 1962 کے تناظر میں انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جنگ میں شکست کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو پر بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن انہوں نے اس عرصے میں کچھ اہم فیصلے بھی کیے جس نے بھارت کی فوج کو مضبوط بنایا۔
دراصل صحافی پریم پرکاش کی لکھی گئی کتاب حال ہی میں مارکیٹ میں دستیاب ہوئی ہے، کتاب میں پریم پرکاش نے اپنے صحافتی کیریئر کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے، انہوں نے اپنی کتاب 'رپورٹنگ انڈیا' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا 'میں نے اپنے صحافتی کیریئر کے دوران تقریبا ہر چیز کا احاطہ کیا۔'
انہوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو کا دور، چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات، 1962 کی جنگ، شاستری کا تاشقند کا دورہ کچھ اہم واقعات ہیں جن کو میں نے بطور صحافی شیئر کیا ہے۔
چین کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں بھارتی فوج کے رویہ سے متعلق ایک سوال پر پریم پرکاش نے کہا کہ چین کے خلاف 1962 کی شکست کے بعد نہرو نے کچھ سخت فیصلے کیے، اس کے بعد بھارتی فوج بہت مضبوط ہوگئی۔'