اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Jaishankar in New Zealand بھارت یوکرین بحران کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار، جے شنکر

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نیوزی لینڈ کے دورے پر ہیں۔ اپنے دورے کے دوران، جے شنکر نے آکلینڈ بزنس چیمبر کے سی ای او سائمن برجز کو بتایا کہ بھارت یوکرین کے بحران پر کسی بھی مدد کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی بھارت کی خواہش کے بارے میں کہا کہ صرف ایک، دو یا پانچ ملک بھی بڑے مسائل حل نہیں کر سکتے۔ Jaishankar in New Zealand

Jaishankar in New Zealand
وزیر خارجہ ایس جے شنکر

By

Published : Oct 6, 2022, 10:32 PM IST

آکلینڈ: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت یوکرین بحران کے حل کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یوکرین اور روس کے درمیان حساس علاقے زاپورزہزیا میں لڑائی نے شدت اختیار کی تو بھارت نے ہی ماسکو پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ وہاں جوہری پلانٹ کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ جے شنکر بطور وزیر خارجہ پہلی دفعہ نیوزی لینڈ کا دورہ کر رہے ہیں اور انہوں نے آکلینڈ بزنس چیمبر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سائمن برجز کے ساتھ طویل بات چیت بھی کی۔Jaishankar in New Zealand

انہوں نے کہا کہ جب یوکرین کا مسئلہ آئے گا تو یہ فطری بات ہے کہ مختلف ممالک اور خطے مختلف انداز میں ردعمل ظاہر کریں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ لوگ اسے اپنے نقطہ نظر، فوری دلچسپی، تاریخی تجربے اور خود اپنے عدم تحفظ کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، دنیا میں تنوع ہے اور یہ فطری ہے کہ مختلف ردعمل بھی ہوں گے۔ میں دوسرے ممالک کی بے عزتی نہیں کروں گا کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے ردعمل ان کے خطرے کے احساس، ان کی تشویش اور یوکرین کے ساتھ موازنہ پر مبنی ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ اس صورتحال میں وہ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت کیا کرسکتا ہے، جو یقیناً بھارت کے مفاد میں ہوگا بلکہ دنیا کے مفاد میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا، 'جب میں اقوام متحدہ میں تھا تو سب سے زیادہ تشویش جوہری پلانٹ کے بارے میں تھی کیونکہ اس کے بہت قریب لڑائی ہو رہی تھی۔ ہم سے درخواست کی گئی کہ اس معاملے پر روس پر دباؤ ڈالا جائے، جو ہم نے کیا۔ مختلف اوقات میں مختلف خدشات بھی ہیں جو ہمارے سامنے مختلف ممالک یا اقوام متحدہ نے اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Jaishankar on Russia Ukraine War بھارت یو این چارٹر کا احترام کرنے والوں کے ساتھ کھڑا ہے، جے شنکر

زاپورزہزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ جنوب مشرقی یوکرین میں واقع ہے اور یورپ کا سب سے بڑا نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے۔ 16 ستمبر کو تاشقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، جے شنکر نے کہا اگر ہم اپنا موقف طے کرتے ہیں اور اپنے خیالات رکھتے ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ممالک ان کی بے عزتی کریں گے۔ ہمارا موقف وزیر اعظم اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات میں بھی نظر آیا تھا۔

انہوں نے سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی بھارت کی خواہش کے بارے میں بھی بات کی۔ جے شنکر نے کہا کہ صرف ایک، دو یا پانچ ملک بھی بڑے مسائل حل نہیں کر سکتے۔ جب ہم اصلاحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ خواہش اس لیے بھی ہے کہ ہم مختلف انداز میں سوچتے ہیں اور ہم کئی ممالک کے مفادات اور خواہشات کو آواز دیتے ہیں۔

امتیازی پالیسیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور کووڈ کی وبا کا ذکر کیا۔ جے شنکر نے کہا، 'اگر آپ آج خاص طور پر جنوبی افریقہ کا دورہ کریں گے، تو وبائی امراض کے دوران کیے گئے سلوک پر غم و غصہ کا احساس ہے۔ آج مایوسی کا یہ عالم ہے کہ ان کی باتیں دنیا میں سنائی نہیں دے رہی ہیں۔ میں اس مسئلے کو خوراک اور ایندھن کے تناظر میں دیکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم عالمی ترتیب میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہیں تو ہم واضح ہیں کہ ہندوستان کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونا چاہیے لیکن ہم اس بات کی بھی سختی سے نشاندہی کرتے ہیں کہ افریقہ اور لاطینی امریکہ کے پورے براعظم کی نمائندگی نہیں ہے۔نیوزی لینڈ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 'ایک ساتھ کام کرنے کے مواقع کہیں زیادہ حقیقی اور عملی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details