اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کے شعبہ اقتصادی و سماجی امور کی جانب سے 'ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹ 2022' میں کہا گیا ہے کہ بھارت اگلے سال دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 نومبر 2022 کو عالمی آبادی Global population آٹھ ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت چین اور بھارت کی آبادی میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے۔ اور 2022 میں بھارت کی آبادی 1.412 بلین جبکہ چین کی آبادی 1.426 بلین ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اس کے پیش نظر بھارت 2023 تک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے خطے مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا تھے، جہاں 2.3 بلین لوگ رہ رہے ہیں جو کہ عالمی آبادی کا 29 فیصد ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وسطی اور جنوبی ایشیا کی آبادی 2.1 بلین ہے جو کل عالمی آبادی کا 26 فیصد ہے۔ چین اور بھارت ان خطوں میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں۔
اقوام متحدہ میں اقتصادی اور سماجی امور کے محکمہ برائے آبادی نے ورلڈ پاپولیش ڈے کے موقع پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس برس 15 نومبر تک عالمی آبادی کے آٹھ ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔ حالانکہ عالمی آبادی 1950 کے بعد سب سے سست رفتار سے بڑھ رہی ہے اور 2020 میں تو اس کی تفتار ایک فیصد سے بھی کم رہی۔ تاہم اقوام متحدہ کے تازہ ترین تخمینے بتاتے ہیں کہ دنیا کی آبادی 2030 میں 8.5 بلین اور 2050 میں 9.7 بلین تک بڑھ سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2080 کی دہائی کے دوران عالمی آبادی تقریباً 10.4 بلین کی انتہا تک پہنچنے کا امکان ہے اور اکیسویں صدی تک اسی سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Birth Control Policy in China: چین میں تین بچے پیدا کرنے کی جلد ملے گی اجازت
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ 'اس برس آبادی کا عالمی دن (11 جولائی) World Population Day ایک ایسے سال کے دوران آیا ہے جب ہم زمین پر آٹھ ارب باشندوں کی پیدائش کی توقع کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے تنوع کا جشن منانے، ہماری مشترکہ انسانیت کو پہچاننے اور صحت میں ہونے والی ترقی و پیش رفت پر فخر کرنے کا موقع ہے۔ انھوں نے کہا کہ صحت میں بۃتری کے سبب اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے اور زچگی اور بچوں کی اموات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "اس کے ساتھ ہی، یہ ہمارے سیارے کی دیکھ بھال کرنے کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے اور اس بات پر غور کرنے کا وقت ہے کہ ہم اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اپنے وعدوں میں کہاں کمی محسوس کرتے ہیں۔"
چین اور بھارت ان خطوں میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی 2022 میں 1.4 بلین سے زیادہ ہے۔ 2050 تک عالمی آبادی میں متوقع اضافے کا نصف سے زیادہ حصہ صرف آٹھ ممالک - جمہوری جمہوریہ کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائیجیریا، پاکستان، فلپائن اور تنزانیہ میں ہونگے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں غیر مساوی آبادی میں اضافے کی شرح سائز کے لحاظ سے ان کی درجہ بندی کو تبدیل کرے گی۔مثال کے طور پر، ہندوستان 2023 میں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
رپورٹ کے مطابق 2050 میں بھارت کی آبادی 1.668 بلین ہو جائے گی، جو اس صدی کے وسط تک چین کی تخمینہ شدہ 1.317 بلین آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2010 اور 2021 کے درمیان دس ممالک سے دس لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر گئے۔ ان میں پاکستان (2010-21 کے درمیان 16 ملین افراد)، بھارت (3.5 ملین افراد)، بنگلہ دیش (2.9 ملین افراد)، نیپال (16 ملین افراد) اور سری لنکا (1 ملین افراد) شامل ہیں۔