اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

India Deployed Rafale at Leh: بھارت کا چین کو سخت پیغام، لیہہ میں رفائل تعینات - India Deployed Rafale at Leh

تقریباً دو ہفتے قبل ایک چینی جنگجو طیارہ ایل اے سی کے بہت قریب آیا تھا۔ جیسے ہی سرحد پر تعینات فوجیوں نے اسے دیکھا، بھارت نے وقت ضائع کیے بغیر لیہہ میں رفائل کو تعینات کردیا India Deployed Rafale at Leh۔ ای ٹی وی بھارت کے سینئر نامہ نگار سنجیب بروا کی رپورٹ پڑھیں۔

India stations Rafale fighters at Leh, sends tough message to China
بھارت کا چین کو سخت پیغام، لیہہ میں رفائل تعینات

By

Published : Jul 14, 2022, 8:01 AM IST

نئی دہلی: بھارت نے چینی سرحد سے متصل لیہہ کے علاقے میں رفائل جنگجو طیارے کو تعینات کر دیا ہے India Deployed Rafale at Leh۔ لیہہ کے کشوک بکولا رنپوچے ہوائی اڈے پر تعیناتی کی گئی ہے Rafale fighter aircraft at Kushok Bakula Rimpochee Airport ۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ تعیناتی اس واقعے کے فوراً بعد کی گئی تھی، جس کے مطابق چین کا ایک لڑاکا طیارہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے بالکل قریب آیا تھا۔ کچھ دن پہلے ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو چینی طیاروں کے قریب آنے کی اطلاع دی تھی۔

ذرائع کے مطابق جیسے ہی PLA طیارے (چینی طیارہ) کو LAC پر تعینات فوجیوں نے صبح چار بجے دیکھا، بھارت نے فوری طور پر رفائل لڑاکا طیارے کو امبالہ ہوائی اڈے سے روانہ کر دیا۔ امبالا ایئربیس لیہہ سے 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ طے شدہ طریقہ کار (SOP) کے مطابق کیا گیا ہے۔

چین کا ارادہ کیا تھا اس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ چین بھارت کی جوابی صلاحیت کا جائزہ لینا چاہتا تھا۔ چینی جنگی طیارہ صبح چار بجے پہنچا تھا۔ لیکن جس رفتار اور تیزی کے ساتھ بھارتی فضائیہ نے جواب دینے کے لیے رفائل بھیجا، وہ بھی طلوع فجر سے پہلے۔ یہ ہماری فضائی صلاحیت اور تیاری کا نتیجہ تھا۔

بھارت کے پاس اس وقت 36 رفائل طیارے ہیں۔ اسے دو اسکواڈرن میں رکھا گیا ہے۔ ایک دستہ امبالہ میں رکھا گیا ہے جبکہ دوسرا دستہ مغربی بنگال کے ہاشمارا میں رکھا گیا ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان ایک باہمی معاہدہ ہے کہ لڑاکا طیارے اور جنگی ہیلی کاپٹرز کو سرحد سے 10 کلومیٹر دور رکھا جائے گا۔ انہیں اس دائرہ کار میں نہیں بھیجا جائے گا۔ جبکہ یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر کو سرحد سے ایک کلومیٹر کے دائرے تک لایا جا سکتا ہے۔ لیکن مسئلہ سرحد کے تعین اور اس کے بارے میں دعوؤں کا ہے۔ دونوں ممالک کے اپنے اپنے دعوے ہیں۔ اس لیے یہاں فاصلوں کا تعین بھی اپنے طریقے سے ہوتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چین نے ایل اے سی کے قریب جس طرح سے فوج تیار کی ہے، جس طرح وہ وہاں فوجی مشقیں کر رہا ہے، لڑاکا طیاروں کی پرواز بھی اس کا حصہ ہو سکتی ہے۔

اسی طرح کی مشق PLA نے مئی-جون 2020 میں بھی کی ہے۔ اس کے بعد PLA نے دو ڈویژن فورسز کو، جن کی تعداد تقریباً 30,000 تھی، مشرقی لداخ میں LAC کی طرف موڑ دی۔ اس کے بعد دونوں پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی اور یہ کشیدگی اب بھی جاری ہے۔

لیہہ ہوائی اڈے پر بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی مستقل تعیناتی نہیں ہے۔ لیکن اس ہوائی اڈے میں رفائل سے لے کر سکھوئی-30، مگ-29 تک ہینڈل کرنے کی گنجائش ہے۔ رات کے اندھیرے میں بھی اسے یہاں کامیابی سے ٹیک آف اور لینڈنگ کیا جا سکتا ہے۔

کشوک بکولا رنپوچے ہوائی اڈے کے علاوہ لداخ میں چھ جدید لینڈنگ گراؤنڈز ہیں جہاں بھارتی فضائیہ اپنے لڑاکا طیاروں کو اتار سکتی ہے۔ اس میں ہیوی طیارے C-17 Globemaster، Super Hercules C130J، AN-32 اور IL76 شامل ہیں۔

جب سے بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، بھارت نے لداخ کے حساس علاقوں میں کم از کم 36 ہیلی پیڈ تیار کیے ہیں۔ کئی ہیلی پیڈ پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں۔ بھارت نے پینگونگ شو جھیل کے شمالی علاقے میں ہیلی پیڈ بنائے ہیں جو کہ فنگر 4 کے قریب کا علاقہ ہے۔

ان 36 ہیلی پیڈز میں کارگل سیکٹر میں 17 اور لیہہ کے علاقے میں 19 شامل ہیں۔ یہ ہیلی پیڈ بنیادی طور پر شہری استعمال کی خدمت کرتے ہیں، بشمول کنیکٹوٹی بڑھانے، سیاحوں کی نقل و حمل، طبی ہنگامی حالات میں استعمال کے لیے، اور ان میں ایسی سہولیات بھی ہوں گی جو ہنگامی حالات میں فوجی ہیلی کاپٹر استعمال کر سکیں گے۔

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details